خزائن الحدیث |
|
اللہ تعالیٰ مولانا رومی کی قبر کو نور سے بھر دے۔ فرماتے ہیں کہ ندامت کے آنسو شہید کے خون کے برابر کیوں ہیں؟ کیوں کہ ندامت کے یہ آنسو پانی نہیں ہیں،یہ جگر کا خون ہے جو اللہ کے خوف سے پانی ہو گیا ہے اور حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ اللہ کے نادِم، اشکبار، گناہ گار بندے جب آنسو بہاتے ہیں اور گڑ گڑا کر معافی مانگتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ساری کائنات کے سبحان اللہ، سبحان اللہ کہنے والے، ملائکہ کے سبحان اللہ سے اور اولیاء اللہ اور ابدال اور اقطاب اور غوث کے سبحان اللہ سے مجھے اپنے گناہ گار بندوں کے یہ آنسو ،ان کا یہ رونا اور گڑ گڑانا اور آہ و نالہ کر نا زیادہ محبوب ہے۔ یہی دلیل ہے کہ اللہ، اللہ ہے جو مخلوق کی تعریف و حمد و ثنا سے بے نیاز ہے۔ اگر دنیا کے کسی بادشاہ کو استقبالیہ دیا جا رہا ہو اور اس کی تعریفیں بیان ہو رہی ہوں، تو اس وقت وہ پسندنہیں کرتا کہ کوئی غریب مصیبت زدہ وہاں رونا شروع کر دے۔ کہے گا کہ اس کو یہاں سے نکالو، یہ رونے کاموقع نہیں ہے، اس وقت میری عظمتیں بیان ہو رہی ہیں، اس سے کہہ دو کہ اس وقت میرے رنگ میں بھنگ نہ ڈالے لیکن اللہ تعالیٰ مخلوق کی تعریف سے بے نیاز ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی عظمتیں مخلوق کے ہاتھ میں نہیں ہیں، اگر سارا عالم ولیاللہ ہوجائے، ایک کافر بھی نہ رہے اور ساری دنیا کے کافر بادشاہ ایمان لا کر ولی اللہ ہو جائیں اور راتوں کو ہمیشہ سجدہ میں گر کر سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَ عْلٰی کہتے رہیں تو اللہ تعالیٰ کی عظمتوں میں ایک ذرّہ اضافہ نہیں ہوگا۔ کیوں کہ اضافہ ہونے سے لازم آتا کہ قبل تعریفِ مخلوق نعوذ باللہ عظمت میں اتنی کمی تھی جو مخلوق کی حمد و ثنا سے پوری ہوئی پس اللہ تعالیٰ کی عظمت میں ایک ذرّہ کمی ہونا محال ہے، لہٰذا اللہتعالیٰ کی ذات مخلوق کی تعریف سے بے نیاز ہے اور اگر سارا عالم کافر ہوجائے، ایک بھی مسلمان نہ رہے اور سارے کفار اللہ تعالیٰ کی عظمتوں کے خلاف بکواس کر رہے ہوں، تو اللہ تعالیٰ کی عظمت کو ایک ذرّہ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی ایک ادنیٰ مخلوق سورج ہے جو زمین سے ساڑھے نو کروڑ میل پر ہے۔ کوئی اس سورج کی طرف منہ کر کے تھوک کر دیکھے، اگر تھوکنے والے کے منہ پر تھوک نہ پڑے تو کہنا۔ ایک ادنیٰ سی مخلوق کا یہ حال ہے کہ کوئی اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، تو اللہ تعالیٰ کی عظمت ِشان تو غیر محدود ہے، احاطہ سے باہر ہے، اس کو بھلا کون ایک ذرّہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ استغفار و توبہ،آہ و زاری اور اشکباری اتنی بڑی نعمت ہے کہ زمین و آسمان نے کسی ایسے بندے کو نہیں دیکھا جس نے اشکبار آنکھوں سے معافی مانگی ہو اور خدا نے اُس کو معاف نہ کیا ہو۔ وہ خود ہمیں معاف کرنا چاہتے ہیں، اس لیے حکم دے رہے ہیں اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اپنے رب سے معافی مانگو اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا؎ وہ ------------------------------