خزائن الحدیث |
|
نفس کی خاک کیوں اُڑ رہی ہے؟ یہ غصہ سے تمہارا مغلوب ہو جانا دلیل ہے کہ دل اللہ تعالیٰ کے تعلقِ خاص سے محروم ہے،کیوںکہاللہکی محبت کی لازمی علامت تواضع،اللہتعالیٰ نے نازل فرمائی اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کہیہ لوگ مومنین کے لیے بچھے جاتے ہیں، تواضع سے پیش آتے ہیں۔ جس شاخ میں پھل آ جاتا ہے وہ جھک جاتی ہے اور یہ تمہارا اکڑ کے چلنا اور ہر کسی سے لڑنا اور ہر وقت طبیعت سے شکست کھا کر گر پڑنا، دلیل ہے کہ تمہارے اندر اللہ کی محبت کی کمی ہے اور شیخ کا فیضِ صحبت تمہیں نہیں ملا اور ملا تو بہت ہی کم ملا۔ شیخ کے فیض کے جذب کی صلاحیت دو چیزوں سے ملتی ہے: ا) ذکر اللہ پر مداومت۔ ۲) تقویٰ پر استقامت۔ ذکر اللہ سے حیاتِ ایمانی ملتی ہے اور فیض زندوں کو پہنچتا ہے،مردہ آدمی کو فیض کیا پہنچے گا؟ حدیثِ پاک میں ہے کہ ذاکر مثل زندہ کے ہے اور غیر ذاکر کی مثال مردہ کیسی ہے۔ ملّا علی قار ی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فَاِنَّ مُدَاوَمَۃَ ذِکْرِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ تُوْرِثُ الْحَیٰوۃَ الْحَقِیْقِیَّۃَ الَّتِیْ لَا فَنَاءَ لَھَا؎ذکر پر مداومت مورث ہے حیاتِ حقیقی کی جس کو کبھی فنانہیں۔جو ذکر نہیں کرتا وہ مثل مردہ کے ہے اور جذبِ فیض شیخ سے محروم رہتا ہے۔ صحبت یافتہ ہونے کے باوجود جن کو فیض نہیں ملا اس کے دو سبب ہیں: ۱)اللہ کو یاد نہ کرنا۔۲) تقویٰ سے نہ رہنا یعنی گناہ سے نہ بچنا۔ ہر شخص کو صحبت کا فیض بقدرِ مجاہدہ کے ہوتا ہے۔ اگر تِل کو گلاب کے پھولوں میں بسایا ہوا ہے مگر وہ تل مجاہدہ سے نہیں گزرا، رگڑ رگڑ کے اس کی موٹی کھال یعنی بھوسی نہیں چھڑائی گئی، تو ایسا تل پھولوں کا صحبت یافتہ ہو گا فیض یافتہ نہیں ہو گا۔ اس کی موٹی موٹی کھال کے پردوں کی وجہ سے پھول کی خوشبو اس میں نفوذ نہیں کرے گی اور اسی تل کو اگر رگڑ رگڑ کر اس کی بھوسی چھڑا دی جائے یہاں تک کہ ہلکا سا ایک غلاف رہ جائے جس میں سے تیل نظر آتا ہے کہ اگر سوئی چبھو دو تو تیل باہر آجائے اتنا مجاہدہ کراکے اب گلاب کے پھولوں میں اگر اس تل کو بسا دو گے تو اب گلاب کا فیض پہنچے گا اور گلاب کی خوشبو تل کے تیل میں نفوذ کر جائے گی۔ معلوم ہوا کہ اگر صحبت یافتہ ہے، لیکن مجاہدہ کر کے دل سے غفلت کے پردوں کو نہیں ہٹاتا، گناہ سے بچنے کا غم نہیں اُٹھاتا، تو شیخ کا فیض اس کے دل میں نفوذ نہیں کرے گا۔ صحبت یافتہ ہونا اور ہے، فیض یافتہ ہونا اور ہے ۔ لہٰذا ذکر پر مداومت اورتقویٰ پر استقامت یعنی نظر کی حفاظت اور اللہ کے راستہ کا غم اٹھانے سے، گناہوں سے بچنے کا غم اٹھانے سے جذبِ فیضِ مرشد کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے ورنہ قیامت تک شیخ کے ساتھ رہو گے تو زماناً صحبت یافتہ ہونے کے باوجود فیض یافتہ نہ ہو گے۔ صحبت کا کچھ نہ کچھ فائدہ تو ضرور ہو گا لیکن نا مکمل فائدہ ------------------------------