خزائن الحدیث |
|
قلب کو عطا فرمایا کہ گناہ نہ کرنے کا یہ پکا ارادہ بھی قبول ہے بشرطیکہ اس ارادہ کے وقت شکستِ ارادہ کا ارادہ نہ ہو یعنی توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو۔ جس آدمی کی توبہ بار بار ٹوٹتی رہتی ہے وہ جب اللہ سے کہتا ہے کہ اے اللہ! اب کبھی یہ گناہ نہ کروں گا تو اس کو اپنی توبہ کے ٹوٹنے کا خوف ہوتا ہے تو یہ خوفِ شکستِ توبہ ہے عزمِ شکستِ توبہ نہیں ہے۔ یعنی یہ توبہ ٹوٹنے کا خوف ہے، توبہ توڑنے کا ارادہ نہیں ہے۔ توبہ ٹوٹنے کا خوف اور چیز ہے اور توبہ توڑنے کا ارادہ اور چیز ہے، توبہ کے ٹوٹنے کاخوف عزمِ توبہ کے خلاف نہیں ہے اور قبولیتِ توبہ میں حائل نہیں ہے، مانع نہیں ہے۔ بس توبہ کرتے وقت دل میں پکا ارادہ ہو کہ اب کبھی یہ گناہ نہیں کروںگا اور توبہ کو نہیں توڑوں گا تو اس کی توبہ قبول ہے لیکن پھر بھی دل میں توبہ ٹوٹنے کا خوف آئے تو یہ خوف کچھ مضر نہیں بلکہ عینِ عبدیت، عینِ بندگی، عینِ اعترافِ قصور اور اپنی کمزوری کا اقرار ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اس بندہ سے خوش ہو گا کہ میرا بندہ توبہ تو کر رہا ہے لیکن اپنے ضعفِ بشریت کی وجہ سے شکستِ توبہ سے ڈر بھی رہا ہے۔ اور اس خوف کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ توبہ توڑنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ اس کے دل میں پکا ارادہ بھی ہے کہ میں آیندہ ہر گز یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اس پکے ارادہ کے مقابلہ میں جب پکا ارادہ توبہ توڑنے کا ہو گا تب توبہ ٹوٹے گی۔ اگر وسوسہ آگیا تو بھی توبہ نہیں ٹوٹی کیوں کہ یقین کو یقین زائل کر سکتا ہے۔ وسوسہ اور وہم و گمان یقین کو نہیں زائل کر سکتا جیسے اگر کسی کو شبہ ہو جائے کہ میرا وضو ٹوٹ گیا تو جب تک یقین نہ ہو وضو نہیں ٹوٹتا۔ اتنا یقین ہو کہ وہ قسم کھا لے کہ میرا وضو ٹوٹ گیا تب بے وضو ہوتا ہے۔ اسی طرح خوف و وسوسۂ شکستِ توبہ، عزمِ شکستِ توبہ نہیں ہے۔ لہٰذا خوفِ شکستِ توبہ کا ہونا محمود اور عینِ بندگی ہے کیوں کہ اس خوف میں اظہارِ عاجزی ، اظہارِ کمزوری اور اظہارِ قصورِ بندگی ہے بلکہ جس کو یہ خوف نہ ہو وہ خطرہ میں ہے۔ یہ خوف نہ ہونا دلیل ہے کہ اس کو اپنے دست و بازو پر بھروسہ ہے، وہ اللہ سے مدد کا کیا طالب ہو گا اور جس کو توبہ کے ٹوٹنے کا خوف ہے وہ اللہ سے استمداد کرے گا۔ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ؎ پڑھے گا اور اللہ سے کہے گا کہ اے اللہ! اپنے نفس سے مجھے ڈر معلوم ہوتا ہے کہ کہیں میرا نفس پھر توبہ نہ توڑ دے لہٰذا اس توبہ پر قائم رہنے کی آپ سے امداد مانگتا ہوں۔ اگر ہم اپنی استقامت میں اللہ تعالیٰ کی اعانت کے محتاج نہ ہوتے تو اِیَّاکَ نَعْبُدُکے ------------------------------