خزائن الحدیث |
|
ان کے قلب میں اللہ کا نور بھرا ہوا ہے۔ جلے بُھنے دل سے جو سانس نکلتی ہے اس میں وہ انوار شامل ہوتے ہیں جو دوسرے دلوں میں نفوذ کر جاتے ہیں۔ لیکن صحبتِ اہل اللہ کے باوجود جن لوگوں کے سلوک میں دیر ہو رہی ہے، وصول الی اللہ نصیب نہیں ہو رہا ہے، وہ کسی نہ کسی گناہ میں مبتلا ہیں۔ ذکر بھی کرتے ہیں،لیکن ذکر سے جہاں نور پیدا ہوا پھر بد نظری کر کے یا کوئی گناہ کر کے اسے بجھا دیا۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ نے اس کی عجیب مثال دی ہے ایک حکایت سے۔ دو چور ایک گھر میں داخل ہوئے۔ آٹھ سو سال پہلے کی حکایت بیان فرما رہے ہیں جب دو چقماق پتھر کو آپس میں رگڑ کر اندھیرے میں روشنی کی جاتی تھی۔ دونوں میں آپس میں یہ طے ہوا کہ ایک تو مال لوٹے گا اور دوسرا یہ کام کرے گا کہ مالکِ مکان جب روشنی کے لیے پتھر رگڑے گا تو تم اس روشنی پر انگلی رکھتے رہنا تاکہ روشنی نہ ہونے پائے اور مالکِ مکان دیکھنے نہ پائے۔ چناں چہ مالک مکان کو شبہ ہوا کہ گھر میں چور آ گئے ہیں اور چوری ہو رہی ہے تو اس نے چقماق رگڑا کہ روشنی ہو تو دوسرے چور نے اس پر انگلی رکھ دی۔ جب وہ پتھر کو رگڑ کر روشنی کرنا چاہتا تھا چور اس پر انگلی رکھ دیتا تھا اور روشنی بجھ جاتی تھی۔ مولانا فرماتے ہیں کہ شیطان بھی اسی طرح بعضے سالکین کے نور پر انگلیاں رکھ رہا ہے۔ جب سالک نے اللہ اللہ کیا، تلاوت کی شیطان نے فوراًاس کی آنکھوں سے کسی عورت کو دِکھا دیا، کسی لڑکے کے عشق میں مبتلا کر دیا، دل میں گندے خیالات میں مبتلا کر دیا۔ لہٰذا گناہوں کی وجہ سے اور مستقل نافرمانی کے سبب عمر گزر گئی اور یہ شخص صاحبِ نسبت نہ ہو سکا۔ حالاں کہ رات دن خانقاہوں میں ہے، اولیاء اللہ کے جھرمٹ میں رہتا ہے، ابدال اور اقاطیب کے ساتھ رہتا ہے، ذکر و تلاوت بھی کرتا ہے لیکن گناہوں سے نہیں بچتا اس لیے اس کا نور تام نہیں ہوتا اور یہ محروم رہ جاتا ہے۔ لہٰذا جو شخص چاہے کہ اس کا نور تام ہو جائے اور وہ اللہ والا ہوجائے وہ گناہ سے ایسے بچے جیسے کسی خوبصورت سانپ سے بچتا ہے۔ بزرگوں نے فرمایا کہ گناہ سے اس لیے بھی بچو کہ گناہ ہم کو محبوبِ حقیقی تعالیٰ شانہ سے دور کرتا ہے۔ مولانا رومی نے کتنے درد سے یہ دعا مانگی ہے ؎ یارِ شب را روزِ مہجوری مدہ جن کو اے اللہ! آپ نے راتوں میں اپنی یاد کی توفیق دی ان کو جدائی کا دن نہ دکھائیے یعنی رات میں جنہوں نے’’اللہ اللہ‘‘ کیا، تہجد پڑھی، آپ کو یاد کیا، اے اللہ! دن میں ان کو گناہ سے بچائیے۔ ایسا نہ ہو کہ دن میں ہم آپ کی عظمتوں کے خلاف اپنی بندگی کو استعمال کر لیں، اپنی نگاہوں سے آپ کی مرضی کے خلاف دیکھ لیں، کیوں کہ عبادت اللہ تعالیٰ کی محبت کا حق ہے اور گناہ سے بچنا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا حق ہے، اللہ تعالیٰ کے دونوں حق ادا کر لیجیے اور ولی اللہ بن جائیے۔