خزائن الحدیث |
|
ترجمہ:پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے مسخرکر دیا اور ہماری طاقت نہیں تھی ان چیزوں کو مسخر کرنے کی اور بے شک ہم اپنے ربّ کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا پاک ہے وہ اللہ جس نے اس سواری کو ہمارے لیے مسخرفرما دیا، ہمارے قبضہ اور کنٹرول میں کر دیا۔ جب یہ دعا سکھائی گئی اُس زمانہ میں اونٹوں اور گھوڑوں کی سواری تھی اور اب کار اور ہوائی جہاز ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کمال ہے کہ جس نے اجزائے بے جان کو جانداروں کے لیے مسخر فرما دیا کہ لوہا، لکڑی، بھاپ وغیرہ بے جان چیزیں،جانداروں کو لیے بھاگی جا رہی ہیں وَمَاکُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ اور ہماری طاقت نہیں تھی ان چیزوں کو مسخر کرنے کی، اگر آپ کا کرم نہ ہوتا تو ہم ان کو اپنے قبضہ اور کنٹرول میں نہیں لا سکتے تھے۔ جانور بھی طاقت میں ہم سے زیادہ ہیں، وہ ہم کو زمین پر پٹک سکتے تھے اور کار اور ہوائی جہاز کا لوہا، لکڑ پھٹ کر گر سکتا تھا لیکن اللہ کے کرم نے ان چیزوں کو ہمارے تابع کر دیا۔ لیکن عالیشان سواری پر بیٹھ کر شاندار گھوڑوں اور مرسیڈیز پر بیٹھ کر تکبر نہ کرنا، آخرت کو نہ بھول جانا، سواری کی قیمت سے کہیں اپنی قیمت نہ لگا لینا اور اپنے کو قیمتی نہ سمجھ لینا اس لیے کہو وَ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ؎ ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ، سو وہاں ہماری قیمت لگے گی ، وہاں ہمارا حساب ہو گا، غلاموں کی قیمت مالک لگاتا ہے، وہاں معلوم ہوگا کہ قیمتی گھوڑوں اور شاندار مرسیڈیز پر بیٹھنے سے ہم قیمتی ہیں یا گناہوں کی وجہ سے سزا کے مستحق ہیں، جس سے مالک تعالیٰ شانہ راضی ہو گا وہی بندہ قیمتی ہو گا۔ گھوڑوں، مرسیڈیز اور بینک بیلنس سے ہماری کوئی قیمت نہیں ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے وَ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَکا ربط اللہ تعالیٰ نے مجھ کو عطا فرمایا، میں نے یہ کسی کتاب میں نہیں دیکھا۔ ------------------------------