خزائن الحدیث |
|
زمین والوں کو پیغامِ نبوت پہنچایا جائے تو حضرت عائشہ صدیقہ نے سب واقعہ سنایا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! لِیْ مَعَ اللہِ وَقْتٌ؎ میرے اور میرے اللہ کے درمیان کچھ خاص اوقات ہوتے ہیں جہاں کوئی فرشتہ بھی پر نہیں مار سکتا۔ میں اس وقت اللہ کے قرب کے اس مقام پر تھا جہاں جبرئیل علیہ السلام بھی نہیں جا سکتے۔ ‘‘ اس مقامِ قرب کو اللہ کے ایک ولی نے اس طرح تعبیر کیا ہے ؎ نمودِ جلوۂ بے رنگ سے ہوش اس قدر گم ہیں کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔ محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوۃ میں اس کی توثیق کی ہے۔ (احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ حضرت مرشدی عارف باللہ مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکا تہم فداہ ابی و امی نے اس واقعہ کو معارفِ مثنوی کے آخر میں اپنی فارسی مثنوی میں نظم فرمایا ہے جس کا ایک ایک شعر الہامی ہے،قارئین کی نشاطِ طبع کے لیے ان میں سے صرف چار شعر مع ترجمہ پیش کرتا ہوں ؎ مصطفیٰ فرمود بشنو عائشہ روح ما ز فلاک باشد فائقہ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! سنو! اس وقت میری روح ہفت افلاک سے آگے غایتِ قربِ خدا وندی سے مشرف تھی ؎ آں تجلی آں زماں حق می نمود اندریں تن شمۂ ہوشے نبود ------------------------------