خزائن الحدیث |
|
نظر آتے ہیں، کتنی ہی خوبصورت عورتیں سامنے ہوں سمجھتا ہے کہ سب قبر میں جانے والی ہیں، ساری دنیا اس کو مُردار نظرآتی ہے، دنیا دھوکے کا گھر ہے، جب قبر میں جنازہ اُتر تا ہے تو کسی کی بیوی ساتھ جاتی ہے؟ کاروبار، موٹر، ٹیلی فون کیا قبر کے اندر جاتا ہے؟ اس لیے اس کا دل سمجھ جاتاہے کہ یہ سب چند روز کے دوست ہیں، زمین کے نیچے میرا اللہ ہی کام آئے گا، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کی محبت کو اپنے اوپر بیوی بچوں سے بھی زیادہ غالب رکھتا ہے، کاروبار سے بھی زیادہ غالب رکھتا ہے، موٹر اور کار سے بھی زیادہ غالب رکھتا ہے اور ساری دنیا، ساری کائنات بلکہ سورج اور چاند سے بھی رُو کش ہوجاتا ہے ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا اور ؎ تمنّا ہے کہ اب کوئی جگہ ایسی کہیں ہوتی اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دل نشیں ہوتی ستاروں کو یہ حسرت ہے کہ وہ ہوتے مرے آنسو تمنّا کہکشاں کو ہے کہ میری آستیں ہوتی دِکھاتے ہم تمہیں اپنے تڑپنے کا مزہ لیکن جو عالَم بے فلک ہوتا جو دنیا بے زمیں ہوتی جب ہم اﷲتعالیٰ کی یاد میں تڑپ کر اوپر جاتے ہیں تو ہم کو آسمان روکتا ہے، نیچے تڑپ کے آتے ہیں تو زمین روکتی ہے۔ ایک اللہ والے کا شعر ہے ؎ نہیں کرتے ہیں وعدہ دید کا وہ حشر سے پہلے دلِ بے تاب کی ضد ہے ابھی ہوتی یہیں ہوتی اہل اللہ سے بدگمانی کرنے والو! سن لو کہ خواجہ صاحب کیا فرماتے ہیں، اس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ والوں کی زندگی کس طرح گزرتی ہے ؎