خزائن الحدیث |
|
دیکھیے! رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے کلام کی کیا بلاغت ہے کہ جتنا مشرق میں جاؤ مغرب دور ہوتا جائے گا اور جتنا مغرب میں جاؤ مشرق دور ہوتا جائے گا۔ مشرق اور مغرب کا فاصلہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے کیوں مانگا؟ تاکہ گناہ کرنا محال ہوجائے، چوں کہ مشرق اور مغرب کا ملنا محال ہے اس لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہی مانگا کہ خطاؤں کو ہمارے لیے محال کردیجیے، ایسا ایمان دے دیجیے کہ جان دینا آسان ہوجائے مگر آپ کو ناراض کرنا ناممکن ہوجائے۔ جب زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دھمکی دی کہ اگر میرے ساتھ گناہ نہ کرو گے تو تمہیں جیل خانہ میں ڈلوادوں گی، تو حضرت یوسف علیہ السلام کے مقامِ نبوت نے اعلان کیا : رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ؎ اے میرے رب! قیدخانہ مجھے زیادہ عزیز ہے اس بات سے کہ میں گناہ کروں ۔تو جب زلیخا نے گناہ کی دعوت دی تو حضرت یوسف علیہ السلام کی جانِ نبوت نے وہاں بیٹھ کر دعا نہیں کی بلکہ وہاں سے فوراً بھاگے، اس لیے گناہ سے فوراً بھاگو۔ گناہ سے بھاگنا نبی کی سنت ہے ، اپنے تقویٰ پر ناز نہ کرو، ورنہ بڑے بڑے متقیوں کا منہ شیطان کالا کردیتا ہے۔ گناہ سے اتنا دور بھاگ جاؤ کہ اس کے دائرۂ کشش سے نکل جاؤ، پھر اﷲ سے رجوع کرو۔ توبہ کرو اور مدد مانگو، گناہ کے دائرۂ کشش میں نہ رہو، ورنہ گناہ پھر کھینچ لے گا۔ بس گناہ سے توبہ کرو اور گناہوں کو زہرِ قاتل سمجھو، جیسے زہر قتل کردیتا ہے ویسے ہی گناہ تمہارے ایمان کو قتل کردے گا۔ گناہ سے بچنے کا سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ اﷲ اپنا ولی بنالیتا ہے، ورنہ ہزاروں تہجد، اشراق، اوّابین نفلوں پر نفلیں، رات بھر تلاوت کا نور ایک گناہ تباہ کردیتا ہے۔ بس اﷲ کو راضی کرو، قیامت کے دن اﷲ ہی کام آئے گا، یہ حسین کام نہیں آئیں گے، حسین مرد ہو یا عورت کچھ دن میں ان پر بڑھاپا آئے گا یا نہیں؟ کیا یہ ہمیشہ حسین رہیں گے؟آج سولہ سال کی جو لڑکی پاگل کررہی ہے، یہ بڈھی ہونے کے بعد ایسے ہی پاگل کرے گی؟ اسی طرح اگر لڑکے کا حسن کسی کو پاگل کررہا ہے تو جب یہ اسّی برس کا ہوجائے گا، کمر جھک جائے گی، بارہ نمبر کا چشمہ لگ جائے گا تب کیا کرو گے اور کہاں جاؤگے؟ اﷲ سے ڈرو، جہنم کا پیٹ بھرنے کا سامان نہ کرو، جس کو جوانی میں آج پاگل کی طرح دیکھ رہے ہو لیکن اس کے بڑھاپے میں کیا کرتے ہو ؎ میر کا معشوق جب بڈّھا ہوا بھاگ نکلے میر بڈّھے حسن سے ------------------------------