خزائن الحدیث |
|
حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے عائشہ! جب تو مجھ سے خوش ہوتی ہے اور جب روٹھی ہوتی ہے تو مجھے پتا چل جاتا ہے۔ عرض کیا کہ آپ کیسے جان لیتے ہیں؟ فرمایا کہ جب تو مجھ سے خوش رہتی ہے تو کہتی ہے وَ رَبِّ مُحَمَّدٍ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم! اور جب روٹھی ہوئی ہوتی ہے تو کہتی ہے وَ رَبِّ اِبْرَاھِیْمَ ابراہیم کے رب کی قسم۔ ؎ معلوم ہوا کہ عورتوں کو تھوڑا سا روٹھنے کا حق ہے، یہ ان کا ناز ہے، لہٰذا اس کی بھی شریعت نے رعایت رکھی ہے۔ دیکھیے حدیث میں فرمایا یَغْلِبْنَ کَرِیْمًایہ عورتیں غالب آ جاتی ہیں کریم شوہر پر وَیَغْلِبُھُنَّ لَئِیْمٌ اور جو لوگ بداخلاق ہیں وہ ان پر ڈانٹ ڈپٹ مار پیٹ کر کے غالب آ جاتے ہیں۔ بعضے علاقوں کے بارے میں معلوم ہوا کہ پہلی رات عورت کو رعب میں لانے کے لیے بڑی پٹائی کرتے ہیں۔استغفر اللہ کیا جہالت اور ظلم ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:فَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیْمًا مَّغْلُوْبًامیں محبوب رکھتا ہوں کہ میں کریم رہوں،چاہے مغلوب رہو وَلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا اور میں بد اخلاق ہو کر ان پر غلبہ نہیں حاصل کرنا چاہتا۔ اور بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت مثل ٹیڑھی پسلی کے ہے۔ دیکھیے ٹیڑھی پسلیاں کام دے رہی ہیں یا نہیں؟ ان کو سیدھی کرو گے تو ٹوٹ جائیں گی، لہٰذا ان کے ساتھ شفقت محبت اور رحمت سے معاملہ کیا جائے تو زندگی جنت کی ہو جاتی ہے۔ حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے سالن میں نمک تیز کردیا تھا، اس کے شوہر نے اللہ تعالیٰ سے معاملہ کرلیا کہ اے خدا !ہاتھ ہی تو ہے، نمک تیز ہوگیا۔ اگر میری بیٹی نمک تیز کردیتی تو میں یہی چاہتا کہ داماد اس کو معاف کر دے۔ لہٰذا اے خدا !میں آپ کی رضا کے لیے اس کو جو میری بیوی ہے لیکن آپ کی بندی بھی ہے، اس کی نسبت آپ کے ساتھ بھی ہے، اس کو معاف کرتا ہوں، حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ بے غیرت ہیں وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی سفارش وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کو ردکرتے ہیں۔ ابھی ایک ڈی آئی جی یا کمشنر سفارش لکھ دے کہ اپنی بیوی کا خیال رکھنا۔ تو بتائیے کہ ہم لوگ کتنا خیال کریں گے؟ اور ------------------------------