خزائن الحدیث |
|
دوزخ کی آگ تم کو لپٹ جائے گی۔ اب کس صوفی کا منہ ہے جو یہ کہتا ہے کہ میرا غصہ میرے لیے کچھ مضر نہیں۔ میری تو اتنی عبادت ہے، اتنا وظیفہ پڑھتا ہوں، میرے غصہ پر کوئی پکڑ نہیں ہو گی۔ حضرت ابو مسعود سے زیادہ آپ مقبول ہیں؟ صحابی سے گویا بڑھ گیانعوذ باللہ!یہ صوفی، جو ایسی باتیں کرتا ہے،یہ گویا دعویٰ کر رہا ہے کہ صحابی سے اس کا درجہ بڑھ گیا۔ میرے دوستو! لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں مصلح کی کیا ضرورت ہے؟ دیکھیے صحابی ہیں حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ، لیکن مُربی و مصلح کی ضرورت پیش آئی کہ نہیں؟ جب حضرت صدیق اکبر کو مربی کی ضرورت تھی جو انبیاء علیہم السلام کے بعد تمام انسانوں میں سب سے زیادہ افضل ہیں،تو ہم لوگوں کا کیا منہ ہے کہ ہم اپنے کو تربیت کا محتاج نہ سمجھیں؟ آگ جب لگتی ہے تو پانی ہی سے تو بجھتی ہے۔ یہ حدیثوں کے علاج ہیں کہ جس پر غصہ چڑھے وضو کر لے اور اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہو تو لیٹ جائے، اس طرح وہ انتقام لینے سے دور ہوتا جا رہا ہے، کیوں کہ مارنے کے لیے کھڑے ہو کر دوڑنا آسان تھا اور اب جب بیٹھ گیا تو انتقام سے ایک درجہ دور ہوگیا۔ اب بیٹھ کر دوبارہ اُٹھنے سے تھوڑی سی تو کاہلی لگے گی اور اگر لیٹ گیا تو انتقام سے تین درجہ نیچےآ گیا۔ کہے گا کہ لیٹ کر بیٹھوں اور بیٹھ کر کھڑا ہوں اور پھر دوڑوں مارنے کے لیے۔ چلو جانے دو۔ حدیث شریف کی ترتیب دیکھیے کہ کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ، بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ، اس میں حکمتیں پوشیدہ ہیں اور وضو کا بھی حکم فرما دیا تاکہ مزاج ٹھنڈا ہو جائے اور اللہ کے عذاب کو سوچے کہ جتنا غصہ مجھے اس پر آرہا ہے،اگر اللہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہو جائیں تو میرا کہاں ٹھکانہ ہے اور جتنی طاقت مجھے اس پر ہے اس سے زیادہ طاقت و قدرت خدا کو مجھ پر ہے، اس وقت خدا کو یاد کرے، اگر اس وقت خدا یاد نہیں آتا اور غصہ کی حالت میں خدا کا عذاب اور خدا کی پکڑ کسی کو یاد نہیں رہتی اور غصہ والا کہتا بھی یہی ہے کہ صاحب! ہمیں تو کچھ یاد نہیں رہتا، یہی دلیل ہے کہ اس وقت وہ شیطان کے قبضہ میں چلا گیا۔ چاہے سید صاحب ہوں، مولوی صاحب ہوں، صوفی صاحب ہوں،حالتِ غضب میں سوچے کہ ہم کس کے بندے ہیں؟ اللہ تعالیٰ آسمان سے دیکھ رہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید وار تو بنے ہوئے ہیں کہ قیامت کے دن خدا ہمیں اپنی رحمت سے بخش دے لیکن اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم کرنا نہیں آ رہا ہے، یہاں ہم بالکل بے ہوش ہو جاتے ہیں کہ کوئی ذرا ستا دے تو بغیر انتقام لیے چین نہیں آتا۔ علامہ ابو القاسم قشیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اِنَّ الْوَلِیَّ لَایَکُوْنُ مُنْتَقِمًا وَّالْمُنْتَقِمَ لَایَکُوْنُ وَ لِیًّااللہ کا ولی انتقام لینے والا نہیں ہوتا اور انتقام لینے والا اللہ کا ولی نہیں