خزائن الحدیث |
|
نیز یہی آیت وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مؤیّداور شاہد بھی ہے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ارشاد حُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُکی، حالاں کہ آپ نے اپنے ارشاد پر کوئی دلیل بیان نہ فرمائی تھی، لیکن حق تعالیٰ نے اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قول حُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُ کو وَاصْبِرْ نَفْسَکَ سے منصوص و مدلل و مُؤیّد بالقرآن فرمادیا، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ محبوبیت و رفعتِ قرب کا پتا چلتا ہے۔ اس کا لطف اس مثال سے واضح ہو سکتا ہے کہ کوئی عاشق دعویٰ کرے کہ میں خلوت مع المحبوب کو احب سمجھتا ہوں پھر اس کا محبوب اس دعویٰ کی تائید میں دلیل بیان فرمائے، عاشقوں کے لیے یہ مقامِ وجد ہے۔ ذَالِکَ مِمَّا خَصَّنِیَ اللہُ تعَالٰی شَانُہٗ بِلُطْفِہٖ۔ (تسہیل از مرتب: آیت وَاصْبِرْ نَفْسَکَ کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حکم دے رہے ہیں کہ اے نبی! اگرچہ آپ کو خلوت میں ہمارے ساتھ مشغول ہونا مرغوب ہے لیکن صحابہ کو خوشبوئے محمدی میں بسانے کے لیے ان کے درمیان بیٹھنے میں اپنے نفس پر مشقت برداشت کیجیے۔ اس طرح یہ آیت آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ارشادحُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُ کی تائید کرتی ہے حالاں کہ آپ نے اپنے ارشاد پر کوئی دلیل بیان نہیں فرمائی تھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے حُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُکیوَاصْبِرْ نَفْسَکَ سے تائید فرماکر اس کو قرآنِ پاک سے منصوص و مدلل کردیا،اس سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شانِ محبوبیت اور مقامِ قرب کی رفعت کاپتا چلتا ہے۔ اس کا لطف اس مثال سے سمجھ میں آ سکتا ہے کہ کوئی عاشق دعویٰ کرے کہ میں اپنے محبوب کے ساتھ خلوت کو بہت محبوب رکھتا ہوں پھر اس کا محبوب اس دعویٰ کی تائید میں دلیل بیان فرمائے کہ میرے عاشق کی محبت کییہ دلیل ہے تو عاشقوں کے لیےیہ مقامِ وجد ہے۔) اس حدیثِ مذکور اور آیتِ مذکورہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو لوگ جلوت کے دینی کاموں میں جس قدر مسرور رہتے ہوں اور خلوت میں ذکر وشغل و تصورِ محبوب میں دل اس قدر نہ مسرور ہوتا ہو تو یہ علامت ہے کہ اس شخص کی روح بمصداق داں کہ روحت خوشۂ غیبی ندید ہے مقامِ ولایت اتباعِ سنت کی برکت سے جس قدر مقرب الی النبوت ہوتا جاتا ہے اسی قدر اس کو خلوت الذ اور جلوت اشق ہونے لگتی ہے لیکن تعمیل ارشاد وَاصْبِرْکے تحت ترکِ جلوت سےبھی احتراز کرتے ہیں کہ اختیارِ جلوت ہی میں بقائے دین بواسطہ مشاورت و اصلاح ودعوۃ الی اللہ موقوف و منحصر ہے وَلَنِعْمَ مَا قَالَ الْعَارِفُ الرُّوْمِیُّ فِیْ ھٰذَا الْمَقَامِ یُؤَیِّدُ ھٰذَا الْحَدِیْثَ ؎