خزائن الحدیث |
|
وَعَوْنٌ لَّکَ عَلٰی اَمْرِ دِیْنِکَ قُلْتُ:زِدْنِیْ قَالَ: اِیَّاکَ وَ کَثْرَۃَ الضِّحْکِ فَاِنَّہٗ یُمِیْتُ الْقَلْبَ وَیَذْھَبُ بِنُوْرِ الْوَجْہِ قُلْتُ: زِدْنِیْ قَالَ: قُلِ الْحَقَّ وَاِنْ کَانَ مُرًّا قُلْتُ: زِدْنِیْ قَالَ: لَا تَخَفْ فِی اللہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ قُلْتُ زِدْنِیْ قَالَ لِیُحْجِزْکَ عَنِ النَّاسِ مَا تَعْلَمُ مِنْ نَّفْسِکَ؎ ترجمہ: حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:یا رسول اﷲ! مجھے نصیحت فرما دیجیے۔ تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں تقویٰ سے رہنے کی نصیحت کرتا ہوں، پس تیرے سب کام بن جائیں گے۔میں نے عرض کیا کہ مزید نصیحت فرمائیں۔ تو آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تلاوت اور ذکر اﷲ کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ اس سے آسمان میں تمہارا ذکر ہوگا اور زمین میں اﷲ تعالیٰ تمہیں نور عطا فرمائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ مزید نصیحت فرمائیں۔ تو آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اکثر خاموش رہا کرو، اس کی وجہ سے شیطان تم سے ڈرے گا اور تمہارے دین کے معاملات میں تم کو اس سے مدد ملے گی۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے اور نصیحت کیجیے۔ آپ صلی اﷲعلیہوسلم نے ارشاد فرمایا کہ کثرتِ ضحک سے بچو،کیوں کہ زیادہ ہنسنا دل کومردہ کرتا ہے اور چہرے کا نور ختم کر دیتا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے اور نصیحت کیجیے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حق بات کہو اگرچہ کڑوی ہو۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے اور نصیحت کیجیے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ کو راضی کرنے میں کسی کی ملامت کا خوف نہ کرو۔میں نے عرض کیا کہ مجھے اور نصیحت کیجیے۔ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہیں اپنے عیوب کا استحضار لوگوں (کے عیوب جاننے ) سے روک دے۔ ------------------------------