خزائن الحدیث |
|
جو آسان کر لو تو ہے عشق آساں جو دشوار کر لو تو دشواریاں ہیں دین تو بہت آسان ہے، ہم خود اس کو دشوار کرتے ہیں۔ میں عرض کرتا ہوں کہ جس شخص نے بھی شیطان کے وسوسوں کا جواب دیا، پاگل ہو گیا، ایک وسوسہ کا جواب دیا اس نے دوسرا پیش کر دیا، اب رات بھر بیٹھے ہوئے وسوسوں کا جواب دے رہے ہیں۔ بتائیے! کیا دماغ خراب ہو گا یا نہیں؟ آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کو جواب ہی مت دیجیے !بس یہی کہیے کہ اللہ! تیرا شکر ہے کہ تو نے اس کا اختیار وسوسہ ڈالنے تک ہی رکھا اور بزرگوں کے پاس آئیے جائیے، ان کی صحبتوں کی برکت سے اللہ تعالیٰ ابلیس کے تمام مکر و کید کو ختم کر دیتا ہے کیوں کہ اہل اللہ اسمِ ’’ہَادِیْ‘‘ کے مظہر ہیں،اسم ’’ہَادِیْ‘‘ کی تجلی ان پر ہوتی ہے،اس لیے ان کے پاس بیٹھنے والوں پر بھی وہ تجلی پڑ جاتی ہے، جس سے ان کو ہدایت ہو جاتی ہے اور ابلیس اللہ تعالیٰ کے اسم’’ مُضِلّ‘‘ کا مظہر ہے گمراہ کرنے کی طاقت کا ظہور اس پر ہوتا ہے لہٰذا گمراہ لوگوں سے بھاگیے! اور اللہ کے خاص بندوں کی صحبت میں رہیے! جو بزرگانِ دین کے صحبت یافتہ ہیں، اسم’’ مُضِلّ‘‘ کے مقابلہ میں اسم ’’ہَادِیْ‘‘ کے سائے میں آجائیے، جس شخص کو دیکھو کہ اس نے بزرگوں کی صحبت نہیں اٹھائی، چاہے مطالعہ اس کا بہت وسیع ہو، ہر گز اس کی صحبت میں نہ بیٹھیے۔ یہ بات میں نہایت اخلاص کے ساتھ کہتا ہوں، کسی تعصب سے نہیں۔ مثال کے طور پر جیسے مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر لکھی ہے ’’معارف القرآن‘‘ ایسے صحبت یافتہ بزرگوں کی تفسیر اور کتابیں دیکھیے! ورنہ اگر کسی غیر تربیت یافتہ خود ساختہ مفسر کی تفسیر یا تصنیف دیکھی تو بس پھر سمجھ لو کہ خطرہ میں پڑ جاؤ گے، ایمان ہی کے لالے پڑ جائیں گے،کبھی انبیاء علیہم السلام پر اس کا گستاخ قلم اُٹھ جائے گااورکبھی صحابہ پر،اور ایسی نئی چیزیں نکال دے گا کہ قرآن کواور دین کو جو میں نے سمجھا ہے کسی نے سمجھا ہی نہیں، بیک قلم سب کی تنقیص کر دے گا۔ ایسے صاحبِ قلم ’’قابل سر قلم‘‘ ہیں، اس لیے ہمارے بزرگوں نے یہ خاص نصیحت کی ہے کہ جب تک یہ معلوم نہ کر لو کہ یہ شخص کس شخص کا صحبت یافتہ ہے، ہر گز اس کی صحبت میں مت بیٹھو، نہ اس کی تصانیف پڑھو چاہے وہ بظاہر بیعت بھی کرتا ہو، اس سے پوچھو کہ اس نے بھی کسی سے بیعت کی ہے یا نہیں؟مسلم شریف میں حضرت ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ کا قول منقول ہے، فرماتے ہیں: اِنَّ ھٰذَا الْعِلْمَ دِیْنٌ فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَأْخُذُوْنَ دِیْنَکُمْ؎ ------------------------------