خزائن الحدیث |
دل مرا ہو جائے اک میدانِ ہو تُو ہی تُو ہو تُو ہی تُو ہو تُو ہی تُو اور مرے تن میں بجائے آب و گِل دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل غیر سے بالکل ہی اُٹھ جائے نظر تُو ہی تُو آئے نظر دیکھوں جدھر اور ؎ ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئی اَلْاِسْمُ الْاَعْظَمُ ھُوَاللہُ بِشَرْطِ اَنْ تَقُوْلَ اللہَ وَ لَیْسَ فِیْ قَلْبِکَ سِوَی اللہِ امام غزالی رحمۃ اﷲتعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ اسمِ اعظم لفظ اللہ ہے بشرطیکہلفظ ِاللہ زبان سے نکلے تو قلب غیراللہ سے خالی ہو ؎ گزرتا ہے کبھی دل پر وہ غم جس کی کرامت سے مجھے تو یہ جہاں بے آسماں معلوم ہوتا ہے علامہ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث دلیل ہے اصلاحِ باطن پر جس کا صوفیاء اہتمام کرتے ہیں۔ وَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ تَاکِیْدٌ عَلَی السَّعْیِ فِیْ صَلَاحِ الْقَلْبِ وَحِمَایَتِہٖ مِنَ الْفَسَادِ؎ یہ حدیث دلالت کرتی ہے اصلاحِ قلب کے حاصل کرنے پر۔ علامہ قرطبی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اعمال کی صحت و فساد کا مدار قلب کے صلاح و فساد پر ہے۔ ------------------------------