خزائن الحدیث |
|
رحمٰن کی شان کو با خبر لوگوں سے یعنی اللہ والوں سے پوچھو۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ’’خبیرا‘‘ سے مراد’’عارفین‘‘ ہیں۔ دنیا میں مختلف لوگوں کو مختلف چیزوں سے محبت ہوتی ہے کسی کو مال سے بہت زیادہ محبت ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کو رزق اور عمدہ عمدہ غذاؤں کا شوق ہے۔ یہ لَا اِلٰہ کی تفسیر ہو رہی ہے۔ مال کی نفی ہوچکی، اب نمبر آ رہا ہے اچھی اچھی غذاؤں کا۔ مولانا فرماتے ہیں کہ بعض لوگ کھانے کے اتنے حریص ہیں کہ دعوت اگر مل جائے تو جماعت کی نماز چھوڑ دیتے ہیں۔ افطار کا وقت ہے، دہی بڑے ٹھونستے چلے جارہے ہیں۔ جب سجدہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں:اَللہُ اَکْبَرُ۔ اللہ بڑا ہے، مگر دہی بڑا کہتا ہے کہ میں بڑا ہوں، میں پہلے نکلوں گا حلق سے۔ کیوں کہ تم نے یہاں تک ٹھونسا ہوا ہے۔ اوّل تو جماعت کی نماز چھوڑنا جرم، پھر اتنا ٹھونسنا کہ حلق سے غذا باہر آنے لگے یہ بھی جائز نہیں، صحت کے لیے مضر ہے، اتنا کھانا کیسے جائز ہو گا؟ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جن کو اچھے اچھے کھانے کا شوق ہے، تو بےشک رزق اچھا مل جائے تو کوئی حرج نہیں، مگر رزّاق کی محبت پر رزق غالب نہ آئے، نعمت کی محبت جب نعمت دینے والے کی محبت پر غالب ہوجائے تو سمجھ لو کہ یہ شخص ناشکرا ہے، اس لیے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کو مقدم فرمالیا شکر پر فَاذْکُرُوْنِیْۤ اَذْکُرْکُمْ؎ تم یاد کرو مجھے اطاعت سے۔ یہ تفسیر بیان القرآن میں ہے کہ تم یاد کرو مجھےاطاعت سے،میں تمہیں یاد کروں گا اپنی عنایت سے وَاشْکُرُوْا لِیْ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیںکہ شکرکو اللہ تعالیٰ نے مؤخر بیان کیااور ذکر کو مقدم فرمایا، اس میں کیا حکمت ہے؟ فرماتے ہیں کہ اِنَّ حَاصِلَ الذِّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ ذکرکرنے والا نعمت دینے والے کے ساتھ مشغول ہے وَاِنَّ حَاصِلَ الشُّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالنِّعْمَۃِ جوشکر کررہا ہے وہ نعمت میں مشغول ہے۔ فَالْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ اَفْضَلُ مِنَ الْاِشْتِغَالِ بِالنِّعْمَۃِ؎ ایک نعمت میں غرق ہے اور ایک نعمت دینے والے میں ڈوبا ہوا ہے یعنی اللہ کی یاد میں غرق ہے۔ ظاہر ہے کہ جو اللہ کی یاد میں مشغول ہے اس کا درجہ بڑا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی یاد کو مقدم فرمایا کہ اگر تم نے ہمارییاد نہ کی تو نعمتیں تم پر غالب ہو جائیں گی، تم رزق کے غلام بن جاؤ گے، عبدالرزّاق کے بجائے عبدالرزق ہو جاؤ گے۔ نعمتوں کے پیچھے اتنا لگوگے کہ نعمت دینے والے کو فراموش ------------------------------