خزائن الحدیث |
|
بھلا دیتے ہیں اور اس کے اعمال نامہ سے اس گناہ کو خود مٹا دیتے ہیں اور جس زمین پر اس نے گناہ کیا تھا اس زمین سے بھی گناہ کے آثار کو مٹا دیتے ہیں اور اس کے اعضا جو قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دینے والے تھے ان اعضا کو بھی وہ گناہ بھلا دیتے ہیں حَتّٰی یَلْقَی اللہَ وَلَیْسَ عَلَیْہِ شَاھِدٌ مِّنَ اللہِ بِذَنْۢبٍ؎ یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے خلاف کوئی گواہ نہ ہو گا۔ پس اے اللہ! میں آپ سے معافی مانگ رہا ہوں، اپنے جرائم پر نادم ہو کر توبہ کر رہا ہوں آپ اپنے رسول (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کی بشارت کو میرے حق میں قبول فرما لیجیے اور مجھے معاف فرما دیجیے اے کریم۔ اور آپ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ دعا بھی سکھائی اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ اور بعض احادیث میں لفظ کَرِیْمٌ کا بھی اضافہ ہے کہ اے اللہ! آپ بہت معاف کرنے والے، بڑے کریم ہیں، ناقابلِ معافی اورمستحقِ عذاب کو بھی بوجہ اپنے کرم کے معاف فرما دیتے ہیں اور یہی نہیں کہ صرف معاف فرماتے ہیں بلکہ تُحِبُّ الْعَفْوَ معاف کرنے کو آپ محبوب رکھتے ہیں۔ا س کی شرح محدثین نے یہ کی ہے کہ اَنْتَ تُحِبُّ ظُھُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِ عَلٰی عِبَادِکَاپنے بندوں پر اپنی صفتِ عفو و مغفرت کا ظہور آپ کو خود محبوب ہے یعنی اپنے گناہ گار بندوں کو معاف کرنا آپ کا محبوب عمل ہے۔ پس آپ کے اس محبوب عمل کے لیے ہم گناہ گار اپنے گناہوں پر ندامت و استغفار و توبہ کی گٹھڑی لے کر حاضر ہوئے ہیں فَاعْفُ عَنِّیْپس ہم کو معاف کر دیجیے کہ آپ کا محبوب عمل ہو جائے گا اور ہمارا بیڑا پار ہو جائے گا۔ ملّا علی قاری ایک حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں: اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ؎ گناہوں سے توبہ کرنے والے بھی متقین کے درجہ میں کر دیے جاتے ہیں۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:اَللّٰھُمَّ لَا تُعَذِّبْنِیْ فَاِنَّکَ عَلَیَّ قَادِرٌاے اللہ! مجھے عذاب نہ دیجیے کیوں کہ میں تو پوری طرح آپ کے قبضۂ قدرت میں ہوں، آپ سے بچ کر میں کہاں جا سکتا ہوں۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا یہ عنوان ہے جلبِ رحمتِ حق کے لیے جیسے چھوٹا بچہ باپ سے کہتا ہے کہ ابا! مجھے نہ ماریے، میں تو آپ کا چھوٹا سا بچہ ہوں، آپ کے قبضہ میں ہوں تو باپ کو اس کی بے بسی پر رحم آ جاتا ہے تو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بھی اُمت کو سکھا دیاکہ اپنے رب سے ایسے ہی کہو تاکہ ان کی رحمت کو جوش آ جائے۔ ------------------------------