خزائن الحدیث |
|
اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا اللہ ہر ولی کو پیار کرتا ہے، ہرمومن کا ولی ہے۔ مگر یہ ولایتِ عامہ ہے۔ جو تقویٰ سے رہتے ہیں وہ خاص ولی ہیں، ان کی دوستی کا معیار بلند ہو جاتا ہے، مومن متقی ولی خاص ہوتا ہے لیکن ہر مومن کو ولی فرمایا اگرچہ گناہ گار ہو، مگر میرے دائرۂ دوستی سے خارج نہیں ہے بوجہ کلمہ اور ایمان کے، کچھ نہ کچھ دوستی یعنی ولایتِ عامہ تو حاصل ہے۔اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْامیں تقویٰ شامل نہیں ہے۔ ولایتِ خاصہ تقویٰ پر موقوف ہے جس کی دلیل ہے: اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ ؎ اور فرمایا: اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ؎ فرماتے ہیں: میری ولایت اور دوستی کا معیار اور علامت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اندھیروں سے نکالتا رہتا ہے فی الحال بھی اور مستقبل میں بھی۔’’ظلمات‘‘ جمع ہے اور’’ نور‘‘ واحد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اندھیرے کو جمع اور نور کو مفرد کیوں نازل فرمایا؟ اس کی وجہ علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں فرماتے ہیں جَمَعَ الظُّلُمَاتِ لِتَعَدُّدِ فُنُوْنِ الضَّلَالِظلمات کو جمع نازل فرمایا کیوں کہ گمراہی کی بہت قسمیں ہیں۔ کفر کی گمراہی اور ہے، فسق کی گمراہی اور ہے، زِنا کی اور ہے، بد نظری کی اور ہے، تکبر کی اور ہے۔ پس چوں کہ گمراہی کی بے شمار طرحیں اور اقسام ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے ظلمات کو جمع نازل فرمایا اور نور کو واحد نازل فرمایا لِوَحْدَۃِ الْحَقِّ کیوں کہ حق ایک ہوتا ہے۔ جتنیتَوَّابُوْنَ کی قسمیں ہوں گی، توبہ کی بھی اتنی ہی قسمیں ہیں اور اتنی ہی محبوبیت کی قسمیں لازمی ہو جائیں گی۔ تو اب سنیے توبہ کی تین قسمیں ہیں: ۱)… تَوْبَۃُ الْعَوَامِّ۔ ۲)… تَوْبَۃُ الْخَوَاصِّ۔ ۳)… تَوْبَۃُ اَخَصِّ الْخَوَاصِّ۔ ------------------------------