خزائن الحدیث |
|
اسی طرح ہماری روح آپ سے دور ہو کر تڑپتی رہتی ہے کیوں کہ آپ سے دوری کا عذاب کس دوزخ سے کم ہے اور آپ کی خوشی کس جنت سے کم ہے؟ اسی لیے ہمارے پیارے نبی سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے آپ کی خوشی او ر رضا کو جنت پر مقدم فرمایا اور آپ کی ناراضگی کو جہنم پر مقدم فرمایا اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بارگاہِ کبریا میں عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! میں آپ کی رضا و خوشی کو طلب کرتا ہوں اور جنت کو درجۂ ثانوی میں طلب کرتا ہوں اورآپ کی ناراضگی سے پناہ چاہتا ہوں اوردوزخ سے درجۂ ثانوی میں پناہ چاہتا ہوں۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَسے معلوم ہوا کہ سب سے اعلیٰ نعمت اللہ کی محبت، اللہ کی رضا ہے، ذاتِ حق ہے، جنت کی نعمت اور جنت کی لذّات درجۂ ثانوی میں ہیں۔ جنت تو معاوضہ ہے، بدلہ ہے جو دراصل عطا ہے لیکن بصورتِ جزاء ہے لیکن جنت اللہ کی ذات نہیں ہے، غیر ذات ہے، رضاء کا تعلق اللہ کی ذات سے ہے رِضَاکَ سے مراد ہے کہ اے اللہ! آپ ہم سے خوش ہو جائیےیہ ہمارے لیے جنت سے عزیز تر ہے، آپ کی خوشی کے مقابلہ میں جنت بھی کوئی چیز نہیں ہے۔ اسی لیے جانِ عاشق نبوت جنت کو مقدم نہیں کررہی ہے،آپ کی رضا اور آپ کی خوشی کو مقدم کر رہی ہے۔ جانِ پاکِ نبوت کا یہ اسلوبِ کلام خود دلیل ہے کہ نبی اللہ کا کتنا بڑا عاشق ہوتا ہے کہ جنت سے پہلے آپ کی رضا مانگ رہا ہے اور رِضَا کَ کے بعد وَالْجَنَّۃَ میں واؤ عاطفہ داخل فرمایا اور سارے علمائے نحو کا اس پر اجماع ہے کہ معطوف علیہ اورمعطوف میں مغایرت لازم ہے جس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ آپ کی رضاکی جو لذت ہے وہ اور ہی کچھ ہے اور جنت کی لذت کچھ اور ہے۔ اللہ کی ذات کا، اللہ کی محبت کا، اللہ کے نام کا مزہ اور ہے اور جنت کا مزہ اور ہے۔ جنت مخلوق ہے اور اللہ خالق ہے لہٰذا لذتِ مخلوق ،خالق کی لذت کو کہاں پاسکتی ہے۔اسی لیے میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ حدیث نقل فرماتے تھے کہ جب جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہو گا تو اہلِ جنت اتنا مزہ پائیں گے کہ اس وقت جنت ان کو یاد بھی نہ آئے گی کہ کہاں جنت ہے، کہاں حوریں ہیں اور کہاں نعماء جنت ہیں ؎ صحنِ چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی اللہ تعالیٰ کی تجلی کے سامنے اہلِ جنت کو جنت کا ہوش نہ رہے گا ؎