خزائن الحدیث |
|
کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍو ہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ایک ذرہ برابر بڑائی ہو گی اور ایک روایت میں ہے کہ وَلَا یَجِدُ رِیْحَھَا داخلہ تو درکنار جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔ اس سے پتا چلا کہ اہل اللہ سے تعلق کتنا ضروری ہے۔ اگر اس شخص کا کوئی شیخ نہ ہوتا تو یہ تو ہلاک ہو گیا تھا، کیوں کہ شیطان نے دل میں تکبر ڈال دیا تھا، لیکن شیخ کی ڈانٹ سے سارا تکبر نکل گیا۔ یہ تکبر اتنا بڑا ایٹم بم ہے کہ حج اور عمرے، تہجد و تلاوت، ذکر و نوافل سب کو اُڑا دیتا ہے۔ اسی طرح چاہے کتنا ہی بڑا عالم ہو، محدث ہو ، شیخ الحدیث ہو، بخاری شریف پڑھا رہا ہو، اگر اللہ والوں سے اصلاحی تعلق نہ ہو گا تو آپ اس کے علم و عمل میں فاصلے دیکھیں گے۔ چاہے علم کا سمندر ہو، اگر اصلاح نہ کرائی ہو گی تو آپ دیکھیں گے کہ ہوائی جہاز میں ایئرہوسٹس سے مسکرا مسکرا کر اور اس کی طرف دیکھ کر باتیں کر رہا ہو گا اور زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ؎ کا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی لعنت لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ کا علم اس کی طاق نسیان میں ہو گا۔ جتنا نیکیاں کمانا ضروری ہے ان کی حفاظت کا اہتمام بھی اتنا ہی ضروری ہے، جو نفس کی اصلاح کے بغیر نہیں ہوتا اور نفس کی اصلاح موقوف ہے صحبتِ اہل اللہ پر۔ حدیثِ قدسی میں حق تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیں کہ تکبر کرنے والے کا ٹھکانہ بہت بُرا ہے، کبریائی خاص میری چادر ہے، پس جو شخص بھی اس میں شریک ہونا چاہے گا اسے قتل کر دوں گا۔ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جس کے قلب میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں نہ جائے گا۔ ------------------------------