خزائن الحدیث |
|
سے یاد کیا کرو اور قبر پر کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جس میں وہ یہ آواز نہ دیتی ہو کہ میں بے گانگی کا گھر ہوں، تنہائی کا گھر ہوں، مٹی کا گھر ہوں، کیڑوں کا گھر ہوں...الخ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بہت رویا کرتے تھے حتیٰ کہ روتے روتے آنکھیں بے کار ہو گئی تھیں۔ کسی شخص نے ایک مرتبہ پوچھ لیا تو فرمایا کہ میرے رونے پر تعجب کرتے ہو، اللہ کے خوف سے سورج روتا ہے۔ ایک مرتبہ ایسا ہی قصہ پیش آیا تو فرمایا کہ اللہ کے خوف سے چاند روتا ہے۔ ایک نوجوان صحابی پر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا گزر ہوا۔ وہ جب: فَاِذَا انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ فَکَانَتۡ وَرۡدَۃً کَالدِّہَانِ ؎ پر پہنچے تو بدن کے بال کھڑے ہو گئے، روتے روتے دم گھٹنے لگا اور کہہ رہے تھے کہ ہاں! جس دن آسمان پھٹ جائیں گے یعنی قیامت کے دن میرا کیا حال ہو گا، ہائے میری بربادی! حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اس رونے سے فرشتے بھی رونے لگے۔ ایک انصاری صحابی نے تہجد کی نماز پڑھی پھر بیٹھ کر بہت روئے، کہتے تھے: اللہ ہی سے فریاد کرتا ہوں جہنم کی آگ کی۔حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم نے آج فرشتوں کو رُلا دیا۔ ایک صحابی رو رہے تھے، بیوی کے پوچھنے پر فرمایا کہ اس وجہ سے روتا ہوں کہ جہنم پر تو گزرنا ہےہی، نہ معلوم نجات ملے گییا وہیں رہ جاؤں گا؟ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ تمام رات یہ آیت پڑھتے رہے اور روتے رہے: وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ دنیا میں تو تم سب لوگ ملے جلے رہے، مگر آج مجرم لوگ سب الگ ہو جائیں اور غیر مجرم علیحدہ۔ اس حکم کو سن کر جتنا بھی رویا جائے کم ہے کہ نہ معلوم اپنا شمار مجرموں میں ہو گا یا فرماں برداروں میں؟حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جس آنکھ سے اللہ کے خوف سے ذرا سا بھی آنسو خواہ مکھی کے سر کے برابر ہی کیوں نہ ہو نکل کر چہرہ پر گرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس چہرہ کو آگ پر حرام فرما دیتا ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد ہے کہ جب مسلمان کا دل اللہ کے خوف سے کانپتا ہے تو اس کے ------------------------------