حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جَوَامِعُ الْکَلِم اور شاعری: حضور مکرم علیہ السلام نے اپنے شہر یا اس سے باہر دیگر بستیوں میں یا کبھی لوگوں کے مجمع میں گفتگو فرمائی تو نسیم ِسحر کی طرح آپﷺ کی زبان کے الفاظ دلوں میں اُترتے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا: ا ُعْطِیْتُ جَوَامِع الْکَلِمْ(۱) مجھے ایسے کلمات ( اللہ کی عنایتِ خاص سے) دیے گئے ہیں کہ ان کے الفاظ کم ہوتے اور معانی زیادہ ہوتے ہیں ۔ پھر جب اعلانِ نبوت فرمایا تو آپﷺ کے معرکۃ الآراء خطبے سنے، لکھے، پڑھے اور پڑھائے جاتے تھے۔ الغرض: فصاحت و بلاغت، خطابت، خوش کلامی و شیریں لسانی کے لاتعداد مناظر لوگوں نے بچپن سے آخر عمر تک دیکھے۔ مکہ اور اس کے قرب و جوا رمیں شعر کہنا عام تھا، آپﷺ نے اگرچہ اچھے شُعراء اور ان کے کلام کی داد دی ہے تا ہم اپنی ذات کے بارے میں آپﷺ فرماتے ہیں : میں جوان اس انداز سے ہوا ہوں کہ شعر اور بت پرستی سے مُتَنَفِّر تھا۔(۲) البتہ طبع شریف میں حضرات انبیاء علیہم السلام والی فصاحت و بلاغت باکمال تھی،آپﷺ جب بالغ ہوئے تو حسنِ اخلاق اور حُسنِ تکلّم کے پیکر تھے، یہ جواہر ابتدائی عمر میں ہی نظر آتے تھے۔ فطرتِ اسلام اور حضرت محمدﷺ بیک وقت لاکھوں انسان دنیا میں صرف اس وجہ سے شراب سے بچتے ہیں کہ یہ انسانی صحت، عقل اور معاشرے کے لیے خطرہ ہے۔ حالانکہ وہ مسلمان نہیں ہیں اسی طرح بے شمار غیرمسلم بھی زنا، بت پرستی اور سود سے اس لیے پرہیز کرتے ہیں کہ یہ انسانی ------------------ (۱)صحیح مسلم: حدیث نمبر ۵۲۳ (۲) السّیرۃ الحلبیَۃ: ۱/۳۲۱ (۳) شرح الزّرقانی: ۵/۲۹۶ شفاء ۱/۸۰