حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
وہ کھانا کھاتے تو حضورﷺ کو ساتھ کھلاتے، جب تک ان کے پاک و متبرک پوتے ان کے پاس نہ آ جاتے وہ دسترخوان پر انتظار کرتے رہتے تھے۔(۱)برکہ! میرے بیٹے سے غافل نہ رہا کرو: اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا ، ابوطالب کی زوجہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنتِ اسد اور عبدالمطلب کا سارا گھرانہ حضورﷺ سے سچی، بے لوث اور نسبی و خاندانی محبت کے ساتھ عقیدت بھی رکھتا تھا۔ آپﷺ کے بارے میں نبی ہونے کی بہت سی خبریں اور واقعات ایسے معروف ہو چکے تھے، جن کے متعلق یہ کہا جائے تو ہرگز مبالغہ نہ ہوگا کہ اللہ کے تکوینی نظام کے تحت لوگوں میں معروف کیا جا رہا تھا کہ حضرت محمدﷺ ہی اس قوم کو حقیقی عزت و سکون کے راستے پہ لا سکتے ہیں ۔ حضرت امّ ایمن رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں (آمنہ کے بعد) حضورﷺ کی ضروریاتِ زندگی و تربیت میں پوری ذمہ داری سے خدمت کر رہی تھی، ایک دن میں اُن سے غافل ہو گئی اور مجھے پتہ نہ چل سکا (کہ وہ کس وقت گھر سے نکل گئے، حالانکہ دیگر سب گھر والے بلکہ خاندان بنی ہاشم کا ہر فرد ہی ان کا خیال رکھتا تھا، اس روز میں نے عبدالمطلب کو اپنے پاس کھڑا پایا (اور دیکھا کہ حضورﷺ ان کے ساتھ ہیں ) عبدالمطلب: اے برکہ (اُمّ ایمن)! اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا : لبیک (حاضر ہوں ) عبدالمطلب: تجھے معلوم ہے، مجھے میرا بیٹا کہاں ملا ہے؟ اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا : (گھبرا کر) نہیں میرے آقا، مجھے تو معلوم نہیں ۔ عبدالمطلب: ادھر بیری کے درخت کے پاس میں نے دیکھا یہ بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا ! اس لڑکے سے غافل نہ رہا کرو، اہل ِکتاب سمجھتے ہیں کہ (میرے محمدﷺ) ----------------- (۱) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۶۱