حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
فرشتہ، کرتہ، خوشبو اور مہر نبوّت: حضرت آمنہ فرماتی ہیں : میرے پاس سفید رنگ اور طویل قد کا ایک نوجوان آیا، اس نے مجھ سے نومولود کو لے لیا، اس کے منہ میں اپنا لعاب لگایا، اُس کے پاس ایک نقرئی طشت تھا، اس نے بچے کے پیٹ کو کھولا، ایک سیاہ نکتہ پیٹ سے نکالا اور پھینک دیا، پھر اس نے ایک تھیلی نکالی، وہ سبز ریشم سے بنی ہوئی تھی، اس نے اسے کھولا، اس میں سے سفید ذریرے جیسی خوشبو نما کوئی چیز تھی جو اس نے تھیلی سے نکالی، بچے کے پیٹ میں رکھ دی (اور پیٹ کو سی دیا) حضرت آمنہ یہ منظر دیکھتی رہیں ، ایک ماں اپنے بچے کے ساتھ ہونے والے ان مناظر کو صبر و تحمل کے ساتھ کیسے دیکھ سکتی ہے؟ یہ واقعہ حضرت آمنہ کے توکل اور اللہ کی ذات پر کامل یقین کی واضح دلیل ہے۔ وہ فرماتی ہیں : مجھے اور کچھ تو سمجھ نہ آیا، البتہ میں یہ سمجھ پائی کہ نوجوان حضورﷺ سے مخاطب ہو کر کہہ رہا تھا: آپ(ﷺ) اللہ کی امان اور اسی کی حفاظت میں ہیں ۔ میں نے ( اللہ کے حکم سے ) تمہارے قلب میں ایمان، یقین، حلم، عقل اور شجاعت بھر دی ہے۔ آپﷺ خیر البشر ہیں ، جو آپﷺ کی اتباع کرے، اس کو مبارک ہو۔ ہلاکت ہے، اس شخص پر جو آپﷺ کی اطاعت سے پیچھے رہے۔ اتنے میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ ( عمّ نبیﷺ) تشریف لے آئے، (انہوں نے دیکھا کہ) اس سفید براق شخص نے حضرت محمدﷺ کو ایک قمیص پہنائی اور کہا (اے محمدﷺ!) یہ کرتہ تیرے لیے امان ہے دنیا کی مصیبتوں سے۔ اس کے بعد وہ شخص حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوا اور اس نے کہا: اے عباس رضی اللہ عنہما ! یہ تم دیکھ رہے ہو! حضرت عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں نے حضورﷺ کی پیٹھ پر سے کرتہ ہٹایا، وہ آپﷺ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان نبوت کی مہر تھی، جس کی طرف فرشتہ مجھے متوجہ کر رہا تھا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں یہ سب کچھ بھول گیا، جس دن میں مسلمان ہوا تو اس دن حضورﷺ نے (مجھے کچھ باتیں یاد کروائیں ان میں ایک یہ بھی تھی، آپﷺ نے) فرمایا: اے چچا !تم وہ فرشتے والا واقعہ بھول گئے؟ تو مجھے یاد آ گیا اور میں نے کلمہ اسلام پڑھ لیا۔(۱) لیکن اظہارِ اسلام ہجرت اور غزوۂ بدر کے بعد ہو سکا۔تسمیہ، ختنہ، عقیقہ اور جبریل کی آمد: جس روز اُمِّ محمدﷺ (آمنہ) نے فرشتے کو دیکھا یہ وہ دن تھا جس دن حضرت محمدکریمﷺ کے قلبِ اطہر کو مزید منزہ و مبارک کیا گیا۔ حدیثِ بالا میں ایک سفید نوجوان کی شکل میں ممکن ہے حضرت جبریل علیہ السلام تشریف لائے اس لیے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے اسی دن آپﷺ کا ختنہ کیا جس دن انہوں نے آپﷺ کے قلبِ مبارک کو دھویا۔(۲) ----------------------------------- (۱) الزھر الباسم: ۱/۴۱۴ (۲) دلائل النبوۃ لابی نعیم: ۱/۱۵۵