حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سیرتِ رسولﷺ کا مطالعہ: ابھی کچھ عرصے (۳۰تیس سال بعد) اعلان ہونے والا تھا: وَاِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْم(۱) ’’اور بلاشبہ آپﷺ بلند (و اعلیٰ صفاتی) کردار والے ہیں ۔‘‘ اس آسمانی منادی کی صداقت کے لیے ضروری تھا کہ آپﷺ کی عمر کے سب حصے محفوظ و مامون، خوبصورت و خوب سیرت ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں حضورﷺ نے فرمایا: ’’(اعلانِ نبوت سے پہلے)میں مسلسل یہ سمجھتا رہا (کبھی بھی میرے تصور سے یہ خیال غائب نہیں ہوا کہ) میں دیکھ رہا ہوں (کہ یہ مشرکین مکہ اپنے رسوم و رواج اور عبادت کے جو مختلف طریقے کرتے ہیں وہ سب) کفر ( اللہ کی نافرمانی) ہیں ۔(۲)اوپر دو عنوانوں میں دو باتیں اہم ترین ہیں : سفرِ بصریٰ میں عربوں کے مسلم الثبوت و شریف النفس بحیرا راہب نے آپﷺ کو بطورِ نبی آخر الزماں (ﷺ) متعارف کروا دیا۔(۳) اس سے پہلے اگرچہ کئی واقعات ایسے ہوئے جن میں لوگوں کی زبان پہ یہ آیا کہ حضرت عبدالمطلب کے گھر پیدا ہونے والے حضرت محمد(ﷺ) اللہ کے نبی علیہ السلام ہیں ۔ اور اب سفرِ شام کے بعداسی نظریہ رسالت سے آپﷺ کے اعمال و اخلاق کو بغور دیکھا جانے لگا۔ اب سے پہلے’’ محمدﷺ بن عبد اللہ ‘‘ کے رشتہ سے آپﷺ کو دیکھا جاتا اور بہت کم لوگ بطورِنبی تصور کرتے تھے صرف ایک بابرکت بچہ سمجھتے تھے اور اب بطور ------------------------------ (۱) سورۃ القلم:۴ (۲) المواھب اللدنیۃ: ۲/۶۱۰ (۳)السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۷۲