حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
باب :۸ ُ نبوّت و رِسالت کی طرف (علاماتِ نبوت کے بولتے ثبوت) یہ آخری باب ہے۔ اس میں ان چند امور کا تذکرہ ہے جن کے ظہور کا اعلان ہی یہ تھا کہ آمنہ کے لال (ﷺ) آخری نبیﷺ ہیں ۔ آپﷺ کی گفتگو، فطرتِ اسلامی کے نقوش، اللہ کی توحید پر مبنی عقائد، پاک و صاف رہنے کا ذوق، حیا و ستر پوشی، بتوں سے نفرت، حج و امورِ حج میں دل چسپی اور فرشتوں کا ان سے ملنا، غیبی آوازیں اور آسمان و زمین میں غیرمعمولی واقعات کی اندرونی کہانیاں ایک ہی نتیجہ دے رہی تھیں کہ سیدنا حضرت محمدﷺ یومِ ِولادت سے ہی نبوت و رسالت کی طرف سفر کر رہے تھے، ہر لمحہ اور اس میں ہونے والی ہر حرکت دلیلِ نبوت ہی تھی۔حضورﷺکی تعلیم و تربیت: تعلیم کا سب سے بڑا مقصد اگر کوئی ہوسکتا ہے تو وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے رب کو اس کی بندگی سے خوش کرے اور ایک انسان اپنے ملاقاتی وقریبی انسانوں کے حقوق کو پہچانے اور زندگی اپنے کریم پروردگار کی خوشی میں گزارنے کے لیے اس کی نافرمانی سے بچے۔ آپﷺ نے کسی انسان سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کی، اس میں بیشمارحکمتیں ہیں : (۱) آپﷺ کی نشوونما اور حصولِ علم کازمانہ وہاں گزارا گیا جہاں (عرب میں ) لکھنے پڑھنے کا خاص انتظام نہ تھا۔ (۲) اور کچھ لوگ لکھنا جانتے تھے تو ان سے آپﷺ نے سیکھا نہیں (۱) ---------------------------- (۱) سیرت کے اس سلسلے کی دوسری جلد ’’فجر ہونے تک‘‘میں ایسے پڑھے لکھے لوگوں کا ذکرہے جواگرچہ آپﷺ کے دوست تھے لیکن ان سے کچھ سیکھنا ثابت نہیں