حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ہو سکتا تھا۔ ان ہی بازاروں خصوصاً’’ سوق المقشر‘‘ میں ’’بیع الملامسہ‘‘ اور ’’بیع الہمہمہ‘‘ وغیرہ ہوتی تھیں ، جن سے آپﷺ نے لوگوں کو اعلانِ نبوت کے بعد منع فرمایا۔(۱) ایک شخص کسی غار میں یا خانقاہ میں ہی رہے نہ اسے بازار کے رستے کا پتہ ہو اور نہ وہ لین دین کے فن سے واقفیت رکھتا ہو، وہ کیا جانے تاجر لوگ کہاں کہاں خطا کر سکتے ہیں ؟ حضرت نبی مکرم علیہ السلام نے رزقِ حلال کے ذرائع سے وابستہ ہو کر کاروبار کی سب ضروریات کا ادراک کر کے اسوۂ حسنہ پیش فرمایا کہ بندگی صرف چند عبادتوں کا نہیں ہے، ہر شعبۂ زندگی میں حسن و خوبصورتی کا نام ہے۔ جب مدینہ کی ریاست قائم فرمائی، ایک دن آپﷺ ایک دوکان دار کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ گندم کا ڈھیر ہے، آپﷺ نے اس میں ہاتھ ڈالا تو انگلیاں نم ہو گئیں ۔فرمایا: اے گندم کے مالک! یہ کیا بات ہے؟ عرض کی: یارسول اللہ ! یہ بارش سے بھیگ گئی تھی۔ فرمایا: تو تم گیلی گندم اوپر رکھتے تاکہ خریدار دیکھ لیں (آپﷺ نے اسے اس طرح کرنے سے منع فرمایا اور اس کے ساتھ مزید) فرمایا: جس نے دھوکہ فریب سے کام لیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔(۲) اس طرح کی نہ معلوم کتنی صورتیں تھیں جن سے آپﷺ نے اپنے اس تجربہ کی بنا پہ روکا جو بچپن (بلوغت) سے شروع ہوا تھا۔ اسوۂ حسنہ کے مظاہر (معاملات) کا تعارف: ابھی چند سالوں میں آپﷺؓ نے جس دستورِ حیات کا تعارف لفظوں میں کروانا تھا، اس میں نہ یہودیوں کی وہ علمی موشگافیاں ہوں گی، جن کی پیچھے کوئی اقدام نہ ہو اور نہ وہ خانقاہی نظام ہوگا، جو راہبوں نے خود گھڑ لیا تھا، اس میں مخلوقِ خدا سے کوئی واسطہ نہ ------------------------- (۱) کتاب المحبر: ۱/۲۶۵، اثمار التکمیل: ۲/۱۹ (۲) مسلم: ۱۶۵