حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اُمّی بَعْدَ اُمّی ’’حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنتِ اسد نے میری والدہ کی وفات کے بعد ماں کا کردار ادا کیا۔‘‘(۱) الغرض: بچپن میں جس نے بھی آپﷺ کی خدمت کی آپﷺ نے انہیں ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھا، حضورﷺ ان خواتین کو’’ اُمّی‘‘(میری ماں ) فرماتے تو سننے والے ان خواتین کی خوش قسمتی پر رشک کرتے تھے۔اُمّھاتُؓ النّبی( ﷺ) کا ایمان: حضرت آمنہ کے عقیدہ ٔ توحید اور نجاتِ اخروی کے متعلق لکھا جا چکا، حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا کے علاوہ دیگر مُرضِعاتُ النّبیﷺ کے بارے میں دونوں قسم کی آراء ہیں ، بعض ان کے قبولِ اسلام کے دلائل دیتے ہیں اوربعض نے ان کو صحابیاتؓ میں شمار کرنے میں احتیاط سے کام لیا ہے۔ ان کے نزدیک صحابی کی تعریف میں ان حضرات و خواتین کو شامل کیا جاتا ہے جن سے حضورﷺ کی کوئی روایت ہو یا کچھ عرصہ انہوں نے حالتِ ایمان کے ساتھ صحبتِ نبوی (ﷺ) میں گزارا ہو۔لیکن امام علی بن ابراہیم الحلبی (ابوالفرج ؟) نے ایک قول یہ بھی لکھا ہے کہ جس عورت نے بھیحضرت محمد مصطفی، احمد مجتبیٰ، نورِ مجسم، رسولِ اکرم،ہادیِ دو عالمﷺ کو دودھ پلایا اسے ایمان ملا۔(۲)ملاحظہ: رضاعی مائوں کا ذکر، حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت،حضرت شیماء رضی اللہ عنہا کی لوریاں ، بنو سعد کے بچوں کے تذکرے اور برکاتِ رسولﷺ کے بیان کے بعد اب باب نمبر ۴ میں آپﷺ کے بچپن اور چار سالہ دورِ طفولیت کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ------------------------------ (۱) وفاء الوفاء: ۳/۸۷ (۲) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۵۳