حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
(۳) ان حضرات میں سے بعض کا تذکرہ ’’حضرت محمد ﷺکاعہدِ شباب‘‘ میں دیکھیے۔رحمتِ عالم ﷺ کا ننہالی نسب والدہ ماجدہ حضرت آمنہ (پیدائش: المَدِیْنَۃُ المَنَوَّرَہ) ددھیال کی طرح آپﷺ کی والدہ اور نانیاں سب شریف خاندانوں سے تھیں ۔ والدہ کی طرف سے سلسلہ یہ ہے: حضرت محمد (ﷺ) بن آمنہ بنتِ وہب بن عبدمناف بن زہرہ بن کلاب۔ یہاں پہنچ کر آپﷺ کا مادری اور پدری سلسلہ ایک ہو جاتا ہے۔ آپﷺ کی نانی کا نام ’’برّہ‘‘ تھا۔ (۱) آپﷺ کی مائیں عفت و عصمت کی دیویاں تھیں ، آپﷺ کی والدہ آمنہ اور ان کے والد وھب کے متعلقابن جریر طبری ؒ لکھتے ہیں : وَوَھْبٌ یَوْمئٔذٍ سَیّدُ بنی زھْرَۃ سِنًّا وَشَرْفًا فَزَوَّجَۃ آمنَۃ بنت وَھْبٍ وَھِیَ یَوْمَءذٍ افضَلُ اِمْرَأۃ مِنْ قریْشٍ(۲) ’’اور وہب نے جو اس وقت بنی زھرہ کا بلحاظ ِعمر کے بھی اور بلحاظِ شرف و بزرگی کے بھی سردار تھا۔اپنی بیٹی آمنہ کا نکاح (حضرت ) عبد اللہ سے کردیا اور (حضرت) آمنہ اس وقت قریشی عورتوں میں سب سے افضل تھیں ۔ ‘‘ رحمت عالم ﷺ نے اپنے اعزّہ و ہم وطن لوگوں کے سامنے اپنا تابناک ماضی بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ اللہ ہی کی بندگی کرو کامیاب ہوجائو گے۔ اسی دلیل کو بطورِ فخر اللہ یوں بیان کرتے ہیں : لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ (۳) ’’البتہ تحقیق تمہارے پاس جو رسول ﷺ آئے ہیں یہ تمہی میں سے ہیں ۔ ‘‘ --------------------------------- (۱) السیرۃ لابن حبان: ۱/۳۹ (۲)تاریخ طبری۲/۲۴۳ (۳) سورۃ توبہ آیت نمبر۱۲۸