حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
یہ ہدایت کا نور ہے: یہ روشنی جو دکھائی گئی اور دور تک نظر آئی، یہ وہ نورِ ہدایت تھا ،جو حضرت محمدﷺ لے کر آئے، لوگوں کو اس طرح سمجھا دیا گیا کہ جو شریعت حضرت محمدﷺ پیش کریں گے وہ پوری دنیا میں پھیلے گی، اندھیرے دور ہوں گے اور شرک کی ظلمت سے نجات ملے گی۔ اسی نور کے بارے میں ارشاد ہے: قَدْ جَائَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّکِتَابٌ مُّبِیْنٌ یَّھْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہ‘ سُبُلَ السَّلَامِ وَیُخْرِجُھُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذِنِہٖ(۱) ’’تحقیق تمہارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نورِ ہدایت اور ایک روشن کتاب آئی ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت سے نوازتے ہیں جو ہدایت کے طالب ہوں اور اپنی توفیق سے ان کو ظلمتوں سے نکال کر نور کی طرف لے آتے ہیں ۔‘‘ اسی نورِ ہدایت کی روشنی میں حضرت آمنہ نے شام کے محلات دیکھے، یہ اشارہ تھا کہ اے آمنہ! تیرے بیٹے کی راہنمائی اور حکومت شام تک پہنچ جائے گی (اور اس کی شریعت کی روشنی ان محلات میں داخل ہو جائے گی )چنانچہ ایسا ہی ہوا اور شام تک آپﷺ کا دین آپﷺ کی زندگی میں پہنچ گیا اور آپﷺ خود بھی اس جگہ تک تشریف لے گئے۔(۲)فرشتوں کی آمد، غسل اور سجدہ: یہی وہ نور تھا جسے پھیلانے کی ابتدا پیدائش والی رات میں اس طرح ہوئی۔ ------------------------------- (۱) المائدہ: ۱۶ (۲) المواھب اللدنیہ: ۱/۷۹، شرح الزرقانی: ۱/۲۲۱، سبل السلام: ۱/۳۸، تاریخ الخمیس: ۱/۲۰۴، السیرۃ النبویۃ: /۶۲