حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اور کمالات میں بھی مشابہت تھی۔عقائد، توحید، عبادات: سارے نبی عقیدۂ توحید اور سلسلہ رسالت پر یقین کے ساتھ اپنا بچپن اور جوانی گزارتے ہیں ہمارے نبی علیہ السلام کی طرح کسی نے بھی شانِ نبوت کے خلاف کوئی کام نہیں کیا۔ بندگی ان کی فطرت میں بسی ہوئی تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دنیا میں آتے ہی اعلان کیا: اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰہِ(۱) ’’میں اللہ کا بندہ ہوں ‘‘ اسی طرح اور بہت سے انبیاءo ہیں ، جن کے ابتدائی ایام میں ہی ان کی معصوم ادائوں ، مقبول و منظور کلماتِ وحدانیت سے مخلوقِ الٰہی کو باور کرایا گیا کہ یہ اللہ کے نبی علیہ السلام ہیں (دینِ حنیف یعنی فطرۃ اسلام پہ پیدا ہوئے ہیں ۔ اب انھیں نہ کوئی یہودی بنانے کی کوشش کرے اور نہ نصرایت کی طرف لے جائے)۔ جیسا کہ عام بچوں کے ساتھ ہو جاتا ہے۔ سب نبی علیہ السلام اعلانِ نبوت سے پہلے بھی ہر شر و فساد، کفر و شرک سے یکسو ہو کر اس دین کے پیروکار رہتے ہیں جس میں نبیوں کا احترام اور ان کے مشترکات پر عمل ہے۔ اسی لیے ان سب کو حُنَفَآء کہتے ہیں ۔(۲) حضرت محمدﷺ حنیفِ اعظم، المسلم الاکمل اور موحدِ اعظم تھے اور یہ شان آپﷺ کی پہلے دن ہی ظاہر ہو گئی تھی۔ حضور رسالت مآبﷺ نے دنیا میں اپنی تشریف آوری کے وقت ہی فرما دیا: اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بکرۃً وَّأصِیْلاً (۳) اور زندگی بھر نمازوں کے بعد آپﷺ کی عادت یہی رہی کہ مذکورہ کلمات پڑھتے تھے۔(۴) اور جب دودھ چھوڑا تب بھی آپﷺ سے سنا گیا: لا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ قُدُّوْساً قُدُّوْساً قَدْ نَامَتِ الْعُیُوْنُ وَالرَّحْمٰنُ لاَ تَأخُذُہ سِنَۃٌ وَّلاَ نَوْمٌ(۵) ---------------------------- (۱) مریم: ۳۰ (۲) تفسیر الخازن، البینۃ: ۴/ ۴۵۶، الرازی: ۳۲/۲۴۴ (۳)الشمائل الشریفہ: ۱/۳۷۶ (۴) زاد المعاد: ۱/۳۵ (۵) تاریخ الخمیس ۱/۲۲۵