حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
باب :۷ دُرُوس و ِعبر و تکوینی اُمور (جسمانی و روحانی کمالات اور اُن کی حکمتیں ) سیّدنا حضرت محمدﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے ایامِ طفولیت کے جو واقعات و حالات گزرے وہ اسباق و دروس سے معمور ہیں ۔ ان میں غور و فکر سے ایک مسلمان اللہ کے تکوینی امور تک بآسانی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس باب میں اسی قسم کی تعلیمات کے جواہر ہیں ، جن سے نبی محترمﷺ کی جسمانی صلاحیتوں اور آپﷺ کی مبارک عادات کی روشنی میں یہ دیکھا جا سکتا تھا کہ آپﷺ مستقبل میں اقوامِ عالم کے قائد ہوں گے۔ آپﷺ کو دیکھنے والے عقلاء اور اہلِ علم بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے تھے۔غیر معمولی نشوونما: حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضورﷺ دو ماہ میں دوسرے بچوں کے ساتھ تیز تیز حرکت کرتے، تین ماہ میں قدموں پہ کھڑے ہو گئے، چوتھے ماہ دیوار پکڑنے لگے اور تھوڑا چلنے لگے۔ جب آپﷺ آٹھ ماہ کے ہوئے، باتیں کرنے لگے، نو ماہ میں فصیح و بلیغ بولتے اور دس ماہ کی عمر میں تو (میرے محمدﷺ) بچوں کے ساتھ تیر اندازی کی کوشش کرتے نظر آئے۔(۱) چار پانچ سال کی عمر میں جب آپﷺ مکہ میں تشریف لائے تو عبدالمطلب بھی حیران ہوئے کہ کیا یہ ان ہی کے بیٹے (پوتے) ہیں جو ماشاء اللہ اتنے صحت مند توانا اور چاک و چوبند نظر آتے ہیں ؟ اور تعجب سے پوچھا: اے لڑکے تم کون ہو؟ حضورﷺ نے فرمایا: میں محمدﷺ بن عبد اللہ ہوں ۔(۲) ---------------------- (۱) تاریخ الخمیس ۱/۲۲۵، شرح الزرقانی: ۱/۲۷۹ (۲) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۳۸