حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
آپﷺ کو واپس لے آئے۔(۱)آخری نبی کا انتظار کیوں ؟ بہرحال! واقعے کی جزوی تفصیلات میں تو روایتیں مختلف ہیں لیکن اتنی بات پر تمام روایتوں کا اتفاق ہے کہ حضور ﷺ نے اس سفر میں بحیرا راہب کی خانقاہ کے قریب ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا تھا اور درخت کی شاخیں آپﷺ پر جھک گئی تھیں اور اس کے علاوہ بھی بحیرا نے آپﷺ کی ذات ِ والاصفات میں نبوت کی علامتیں دیکھی تھیں ، جن کی بناء پر اس نے قافلے والوں کی دعوت کی اور حضور اقدس ﷺ کو خاتم الانبیاء(ﷺ) کے طور پرپہچان کر ابو طالب کو مشورہ دیا تھا کہ انہیں واپس بھیج دیں ۔ واقعہ یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی آخری پیغمبر کے طور پر تشریف لانے کی خبر تورات اور انجیل میں واضح طور پر دی گئی تھی، جن میں سے بعض آج بھی متعدد تحریفات کے باوجود بائبل میں موجود ہیں ، جن کا مصداق حضور اکرم ﷺ کے سوا کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ نیز ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان پیشین گوئیوں کے علاوہ حضور اقدس ﷺ کی کچھ علامتیں مختلف پیغمبروں کی زبانی بتا رکھی ہوں گی جو سینہ بہ سینہ روایتوں کی شکل میں بھی اہل کتاب کے پاس موجود تھیں ۔ یہ بات بھی ثابت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے اہل کتاب نبی آخر الزماں ﷺ کی آمد کے انتظار میں تھے، چنانچہ وہ بت پرستوں سے مقابلے کے وقت اللہ تعالیٰ سے دعاکرتے تھے کہ انہیں جلدی بھیج دیجئے جیسا کہ قرآن کریم نے سورۂ بقرہ کی آیت ۸۹ میں بیان فرمایا ہے، ان حالات میں بحیرا نے حضور اقدس ﷺ میں وہ علامات محسوس کرکے یہ یقین کر لیا کہ آپﷺ ہی نبی آخر الزماں ﷺ ہیں ، اس لیے یہ مشورہ دیا۔بحیراء راہب کی خانقاہ اوردرخت: رومی عہد میں اسقفیہ کبریٰ کی وجہ سے بصریٰ میں ایک باسلیق (مخروطی دارالقضاء ------------------------- (۱) سیرتِ ابن ہشام، ج۱، ص ۱۸۲، ۱۸۳