حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ماں کے بعد میری ماں : جن خواتین کے لیے دو جہانوں کے سردار( سیّدنا محمد کریمﷺ) اُمّی، اُمّی ’’میری ماں ، میری ماں ‘‘ کہتے ہوئے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے، ان میں ایک نام حضرت شیما رضی اللہ عنہا کا بھی ہے ۔(۱) دیگر خوش نصیب خواتین یہ ہیں : زہے نصیب حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے، وہ امام الانبیاء علیہ السلام کی ماں کہلائیں ۔ قسمت کا ستارہ بلند ہوا۔ حضرت شیما رضی اللہ عنہا کا، انہیں خاتم المرسلینﷺ اُمی، اُمی ’’میری ماں ، میری ماں ‘‘ فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کی کون سی ادا اللہ کو پسند آئی کہ وہ ابولہب کی باندی تھیں ، حضورﷺ نے دنیا میں آ کر سب سے پہلے انہیں آزاد کروایا اور وہ اُن میں شمار ہوئیں جن کو سید الاوّلین والآخرینﷺ نے اُمّی(میری ماں ) قرار دیا۔ ان کے لیے دربارِ رسالتﷺ سے اس وقت بھی ہدیے آتے تھے جب وہ مکہ میں تھیں اور خاتم المرسلینﷺ مدینہ میں جلوہ افروز تھے۔(۲) اپنے اپنے مقدر کی بات ہوتی ہے۔ حضرت اُمّ ِایمن رضی اللہ عنہا نے اللہ کے نبیﷺ کی خدمت کی، حضورِ انورﷺ ان کو بھی اُمِّیْ بَعْدَ اُمِّی فرمایا کرتے تھے کہ یہ میری ماں کے بعد میری ماں ہیں ۔(۳) فخر الرسلﷺ نے اپنے محسنین کو بھلایا نہیں ، نوازا کرتے تھے۔ حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد ابوطالب کے گھر میں آپﷺ کے لباس، خوراک، آرام اور رہن سہن کے انتظامات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ ابوطالب کی بیوی حضرت فاطمہ بنتِ اسد رضی اللہ عنہا نے دلچسپی لی، حضورﷺ ان کی وفات کے دن ان کی میت کے پاس بیٹھے تھے اور فرما رہے تھے: --------------------------- (۱)السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۵۲ (۲) المواہب، اللدنیہ: ۱/۵۲۴ (۳) سیرۃ ابن کثیر: ۴/۶۴۱