حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
تیرہ یا بروایت پندرہ کا ہوا تو حربِ فجار ہوئی۔ اس میں حضورﷺ قتل و غارت گری سے محفوظ رہے۔ آپﷺ ہر گناہ سے بچتے اور بت پرستی و ایذا رسانی سے دور رہتے تھے۔ یہ سن ۳۹ قبل ہجرت، ۸۴-۵۸۳ء تھا۔ قبائل کی لڑائی سے آپﷺ کا یہ عزم پختہ ہو گیا کہ امن کا کوئی رستہ نکلنا چاہیے، جب آپﷺ سولہویں ، سترہویں سال میں تھے توعرب قبائل میں جو تاریخی معاہدۂ امن (حلف الفضول) ہوا۔ اس میں نوجوان (حضرت محمدﷺ) نے زرّیں کردار ادا کیا۔ یہ سن ۳۸ قبل ہجرت ۸۷-۵۸۶ عیسوی تھا۔ اس دوران یعنی سولہ سال عمر سے پچیس سال کی عمر تک مقامی تجارت میں دلچسپی لی اور ان ایام کے قرب و جوار میں بیرونی تجارت کے اسفار کا ذکر بھی ملتا ہے۔ آپﷺ شورائی مجالس، تجارتی بازاروں اور حج کی محافل میں بھی ممتاز نظر آتے، اسوۂ ابراہیمی ( علیہ السلام )کے مطابق زندگی گزارتے اور سچے، شریف نوجوان کے طور پہ اُبھر رہے تھے۔ ان اوصافِ عالیہ کا علم (مکہ کی مال دار طیبہ، طاہرہ خاتون) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ہو چکا تھا۔تجارت کا اہم سفراور نکاح: جب رسول رحمتﷺ پچیس سال کے ہوئے، بطورِ مضارب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا مال لے کر شام تشریف لے گئے اور کامیاب تاجر ثابت ہوئے۔ اس سفر کی معلومات، کچھ معجزات کے ظہور اور ایمانداری کے معاملات نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو حضورﷺ سے نکاح کی طرف راغب کر دیا اور شام سے واپسی کے دو ماہ بعد یعنی ستمبر میں یہ تاریخی اور منفرد نکاح ہوا۔حضرت قاسمؓ ، حضرت زینبؓ کی ولادت: حضرت محمد کریمﷺ اٹھائیس سال کے ہوئے، اس گھر میں حضرت قاسم رضی اللہ عنہ بن محمدﷺ کی ولادت ہوئی۔ اس پھول کو کھلے ابھی دو سال ہوئے تھے کہ اس نے داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ جب حضرت قاسم رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے یہ سن ۲۵ قبل ہجرت ۵۹۸ عیسوی جون کا مہینہ تھا۔ اس بچے کی دنیا سے رخصتی کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی گود میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا رونق افروز ہوئیں ۔ اس وقت سید دو عالمﷺ کی عمر مبارک کا تیسواں سال تھا۔ یہ سن ۲۲ قبل ہجرت ۶۰۰ عیسوی جون کی باتیں ہیں ۔