حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
الغرض: سید ِدو عالمﷺ بچپن سے ہی دینی، معاشرتی، تمدنی و قومی امور کے لیے یکساں وقت دیتے رہے۔ آپﷺ کی اُٹھان اس ماحول میں ہوئی کہ دین و دنیا کا امتزاج آپﷺ کے لیے کوئی نئی چیز نہ تھی۔ جب یہ ثابت ہو گیا کہ یہ حضرات امورِ عامہ میں آپﷺ کو ساتھ رکھتے تھے تو یہ سمجھنا آسان ہے کہ دارالندوہ کی صدارت کی کرسی سے آپﷺ واقف تھے۔ لواء: (جنگی پرچم )کی تیاری اور اس کی ذمہ داری کو جانتے تھے۔ سقایۃ: (حجاج کو چمڑے کے حوضوں سے زمزم پلانے )کو جانتے تھے۔ رفادہ: (حاجیوں کی میزبانی) آپﷺ کے سامنے ہوتی تھی۔ یہ سب امور آپﷺ نے اپنی آنکھوں سے دیکھے اور اسباب کی دنیا میں یہ ایک ممارست و ریاضت تھی جو ایک حاکم ِاعلیٰ کے لیے ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو حکام نچلی سطح تک کے مسائل اور عوامی مشکلات و ضروریات سے واقف نہیں ہوتے ہیں وہ اپنے منصب کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے۔ایثار و ہمدردی و سخاوت: ابھی حضرت محمد ﷺ کا عہد ِشباب دور نہیں تھا، جس میں آپﷺ نے خدمتِ خلق اور دوسروں کی خیرخواہی کا عَلَم وہاں بلند کرنا تھا، جہاں ایک دوسرے کا گلا کاٹا جا رہا تھا، اس لیے عہدِطفلی میں جب آپﷺ کا رضاعی بھائی بھی آپﷺ کے ساتھ دودھ شریک تھا، اس وقت آپﷺ نے اس کا یہ حق ادا کیا کہ کبھی آپﷺ نے اس کے حصے کا دودھ نہیں پیا۔(۱) اور جب کھانا کم ہوتا اور آپﷺ کے چچازاد بھائیوں کو کھانے پر لڑنا جھگڑنا پڑتا ------------------------- (۱) تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۳، شرح الزرقانی: ۱/۲۶۹، المواھب اللدنیہ: ۱/۹۱