حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جائے وِلادت (مکّۃ المکرمۃ) اور سازگار ماحول کی تیاری عرب کی سرزمین کو نبی آخر الزمانﷺ کے مبارک قدموں کے اوّلین بوسے دینے کے لیے منتخب کیا گیا۔ اور پھر اس کو اقوام ِ عالم میں آپﷺ کی آمد سے پہلے ہی معروف کر دیا گیا ،حکماء اسلام نے اس’’ انتظامِ الٰہی‘‘ کی مختلف وجوہ بیان کی ہیں :(۱) روئے زمین کا درمیان: یہ علاقہ روئے زمین کا وسط ہے، مکہ کو اسی لیے ’’نافِ زمین‘‘ (۱) کہا گیا ہے اور قاعدہ بھی ہے کہ چراغ کمرے کے درمیان میں رکھا جائے تو مقصود یہی ہوتا ہے کہ ہر طرف اس کی روشنی ہو۔ اسی لیے اللہ نے جب حضرت محمدﷺ کو سِرَاجاً مُّنِیْرًا (روشن چراغ) قرار دیا ہے تو آپﷺ کی پیدائش کے لیے دنیا کے کمرے کی درمیانی جگہ (کعبۃُ اللہ کے زیرِ سایہ) جگہ کو منتخب کیا گیا تاکہ پوری دنیا کے انسانوں کا یہاں آنا اور پوری دنیا تک یہاں سے پیغامِ رسالت کا پہنچنا آسان ہو جائے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اولادِ آدم کے تمام ممالک تک وہ پیغام یہیں سے نشر ہواجس کے لیے آپﷺ کو بھیجا گیا تھا اور قرآنِ کریم میں اعلان ہوا: وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَافَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا (۲) ’’اور (اے نبی!) ہم نے آپﷺ کو تمام انسانوں کے لیے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا۔ ‘‘ --------------------------------------- (۱) ملاحظہ: کعبہ کے نافِ زمیں (وسط زمین) ہونے کے دلائل ’’رحمۃٌ اللعلمینﷺ ‘‘مصنفہ حضرتِ قاضی محمد سلمان منصور پوری کے حصہ اول میں ہیں ۔ (۲) سبا: ۲۸