حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اور (غلافِ کعبہ و دیگر سامان کو) آگ لگنے سے بیت اللہ کو صدمہ پہنچا، تو اس کی تعمیر کی ضرورت ہوئی۔(۱) غلافِ کعبہ اس وقت بھی تھا۔ عبدالمطلب اور دیگر لوگ اس سے لپٹ کر دعا مانگا کرتے تھے۔(۲) دیباج کا پردہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بنایا۔ تفصیلات لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ سیدنا محمد کریمﷺ عمر کے کسی بھی حصے میں قومی، ملی و اجتماعی امور سے غافل نہ رہے، ابھی آپﷺ جوان ہونے والے تھے، آپﷺ کا جی کڑھتا تھا ایسی خبروں سے کہ کسی شخص نے دوسرے کا حق غصب کر لیا۔ آپﷺ پریشان ہوتے تھے کہ یہ قوم لڑ لڑ کر اپنے آپ کو مٹا ڈالے گی، اس لیے آپﷺ نے ظلم کو مٹانے کے لیے ’’حلف الفضول‘‘ کی رُکنیت کو قبولیت کا شرف بخشا۔ یہ ایک انجمن تھی جو مظلوموں کا ساتھ دیتی اور ظالموں سے نبرد آزما رہتی تھی۔ دوسرا کام آپﷺ نے یہ کیا کہ لوگوں کے تنازعات میں صائب فیصلے کیے تاکہ کسی کا حق غصب نہ ہو۔(۳)معجزاتِ رسولﷺ کی اجتماعیت: قرآن کریم میں ہے، اللہ فرماتے ہیں : وَلَوْ اَنَّ اَھْلُ الْقُریٰ آمَنُوْا وَاتَّقُوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْھِمْ بَرَکاتٍ مِّنَ السَّمَاء وَالْاَرْضِ(۴) ’’اور اگر بستی والے ایمان لاتے، اللہ سے ڈرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکتیں کھول دیتے۔‘‘ اس آیت کی روشنی میں آسمان و زمین کی تمام برکات کے حصول کا راستہ صرف ایمان اور تقویٰ ہے اور یہ دونوں چیزیں نبیوں کے ذریعے سے آتی ہیں اور سب سے ------------------------- (۱)اثمار التکمیل ۲/۹۴ (۲) السیرۃ الحلبیۃ ۱/۱۳۹