حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سے زیادہ ملائم اور مشک و عنبر سے زیادہ معطر ہاتھ آہستہ سے اپنے جسم سے مس کرتے اور شفایاب ہو جاتے۔(۱) اور جس روزحضرت احمد مجتبیٰﷺ نے بنو سعد کی اس بستی میں قدم رکھا تھا اس دن صرف حلیمہ رضی اللہ عنہا کی کٹیا ہی معطر نہ ہوئی تھی بلکہ اس قریہ کا ہر گھر بوئے مصطفیﷺ سے مستفید ہوا تھا اور یہاں کا ہر بچہ، بوڑھا اور جواں حضرت محمدﷺ سے محبت رکھتا تھا۔(۲)ہری ہے شاخِ تمنا ابھی: ادھر مکہ میں حلیمہ رضی اللہ عنہا کبھی خانہ کعبہ میں جا کر دعا کرتی ہیں : یا اللہ ! مجھے پیارے محمدﷺ کی خدمت کے لیے مزید مہلت دیجیے! اور کبھی آمنہ کے نورانی چہرے پہ نظریں جمائے ملتجی ہوتی ہیں : بی بی! یہ بچہ تو آپ ہی کا ہے، آپ کے پاس تو پوری عمر رہے گا، مجھے ایک سال کے لیے مزید دے دیجیے! ویسے مکہ کی آب و ہوا آج کل بچوں کے مناسب بھی نہیں ہے۔ اور کبھی کہتیں : بی بی! ہمارے ہاں آب و ہوا بہت اچھی ہے ذرا اور بڑا ہو جائے تو بی بی تیرا بچہ تجھے دے جائوں گی۔(۳) ابھی حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو اجازت نہیں ملی تھی کہ وہ حضورﷺ کو واپس لے جائیں اور حضورﷺ کے دادا کبھی پوتے سے پیار کرتے، کبھی حضرت اُمّ ِایمن رضی اللہ عنہا اُٹھا لیتیں اور کبھی حلیمہ رضی اللہ عنہا سر منہ چومتی نظر آتیں ۔ کبھی ابوطالب و عباس رضی اللہ عنہ کا گھرانہ، واری واری جاتا۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو اللہ کی اس نعمت کو دوبارہ لے جانے کے لیے نہ معلوم کتنا انتظار کرنا پڑا؟ اللہ بہتر جانتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ تین ماہ بعد حضورﷺ دوبارہ حضرت -------------------------- (۱) الزھر الباسم: ۱/۴۱۴، السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۳۵ سبل الہدیٰ: ۱/۳۸۷ (۲) الزرقانی: ۱/۲۷۳، الخصائص الکبریٰ: ۱/۹۵ عذب الکلام: ۱/۱۹۷، سبل الہدیٰ: ۱/۳۸۷ شرف المصطفیٰﷺ: ۱/۳۸۱ (۳) المواھب اللدنیہ: ۱/۹۴، شرح الزرقانی: ۱/۲۸۰، الروض الانف: ۱/۱۰۷، السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۳۶، سیرۃ ابن ہشام: ۱/۱۶۲