حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
تشریف لے گئے واپسی میں دیر ہو گئی، جب حضورﷺ ان سے بیت اللہ میں ملے تو کہنے لگے: اے بیٹے! آپﷺ کی اس (تھوڑی دیر کی) جدائی پر میں ایسا مغموم ہوا ہوں جس طرح ایک ماں حزین و متفکر ہوتی ہے۔(۱)حضورﷺ کعبہ کے سائے میں زمین پر سب سے اعلیٰ اور قیمتی سایہ اگر کسی سایے کو قرار دیا جا سکتا ہے تو وہ بیت اللہ کا پرچھاواں ہے خطیب حرم (حضرت عبدالمطلب) یہیں مجلس جماتے، لوگوں کے فیصلے کرتے اور آنے والوں کو ملتے تھے۔ نبی علیہ السلام دو سال کے بعد چند دنوں (بروایت تین ماہ) کے لیے مکہ میں تشریف لائے تو دادا ان کو صحن ِکعبہ میں لے آتے تھے۔ یہیں پر ایک عیسائی عالم نے آپﷺ کو بطور نبی پہچانا اور یہیں بنو مدلج کے نجومیوں نے مقامِ ابراہیم میں منقوش پائے ابراہیم کے نشانات کی مماثلت سے حضورﷺ کے نبی ہونے کی خبر دی تھی۔(۲)اللہ کی نشانیاں پیارے محمدﷺ کی نظر میں : حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا آپﷺ کے لباس، بستر، دودھ اور سردی گرمی کے مطابق رہنے سہنے کا انتظام رکھتی تھیں ۔ اب آپﷺ مکہ میں ہر طرف جا سکتے تھے۔ خیال رہے یہ اَلْبَلَدُ الْاَمِیْن ہے، جہاں رسولِ امینﷺ ابھی اپنا لڑکپن گزار رہے ہیں ۔ اس شہر کا بچہ سب سے پہلے اس کے اہم مقامات سے اسی طرح واقفیت کر لیتا تھا، جس طرح وہ اپنے گھر کے ساتھ ساتھ اپنے دادا اور چچائوں کے گھروں کو جانتا ہے۔ سیدنا محمدکریمﷺ بھی یہاں تشریف لاتے اور اپنے معصوم و ننھے قدموں کے ساتھ کبھی طواف کرتے اور لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ کی صدائوں میں اپنی آواز دلربا شامل کر دیتے۔ یہ وہی گھر ہے، جو آپﷺ کے جد بزرگوار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے لوگوں کی بھلائی اور دنیوی و -------------------------- (۱) فقہ السیرۃ: ۱/۸۲ بحوالہ مجمع الزوائد: ۸/۲۲۴ (۲) الاکتفاء: ۱/۱۰۴، سبل الہدیٰ: ۱/۱۲۹ الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۳۸، السیرۃ الحلبیۃ ۱/۱۶۰، امتاع الاسماع: ۴/۹۷