حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
عبدالمطلب اور اُمِّ محمدﷺ (آمنہ) کو دنیا جہان کی نعمتیں مولد الرسول کی چوکھٹ پہ جمع نظر آ رہی تھیں ، کمی تھی تو صرف ایک: آج عبد اللہ بھی ہوتے اور پیارے محمدﷺ کو دیکھتے۔ وقار اور سکون ہاشمی گھرانے کا شعار تھا، اس لیے اس موقعہ پر ابو محمد(ﷺ) (عبد اللہ ) کی یاد میں کوئی نوحہ نہیں سنا گیا، شکر کے کلمات ادا کیے گئے، اللہ کو یاد کیا گیا اور خیرات کی گئی۔ بنی ہاشم پہلے ہی محترم اور مفتخر تھے مگر اب ان کی جبینِ فخر آسمانوں سے سرگوشیاں کرنے لگی۔عبدالمطلب عِیص (اَلرَّاھِبْ) کی خانقاہ پر: جس رات یہ ستارہ طلوع ہوا، اسی شب کی صبح عبدالمطلب کو ایک اہم پیش گوئی یاد آئی اور اس کے قدم مکہ سے باہر ’’مرُّالظَّہْرَان‘‘ کی طرف بڑھنے لگے، یہ جگہ وادیٔ فاطمہ کے نام سے معروف ہے، یہاں شام کا ایک راھب اللہ اللہ کرتا تھا، عیسائی مذہب سے تعلق تھا، تمام علائقِ دنیا کو ترک کر کے روکھی سوکھی کھانے، موٹا جھوٹا پہننے پر قناعت کیے مصروفِ مراقبہ اور مشغولِ عبادت رہتا تھا، حضورﷺ کے دادا بھی یہاں سے گزرتے تو دعا سلام ہو جاتی، آج عرب کا سردار، متولّی کعبہ اس کی طرف چلا آتا ہے، یہ سوموار کا دن تھا، راہب ہر پیر کو کسی اہم خبر کا منتظر رہتا تھا،حضرت عبدالمطلب کے قدم تیز تیز بڑھ رہے تھے، اس نے خانقاہ کے دروازے پہ آواز دی، سلام کیا اور اپنی آمد کی اطلاع دی۔ راہب: (عبدالمطلب کی طرف بڑھتے ہوئے) کون ہو؟ عبدالمطلب: میں ہوں ، عبدالمطلب! راہب: اچھا تو اس بچے کے والد (دادا) جو آج رات پیدا ہوا، میں نہ کہتا تھا کہ ’’ایک ستارہ‘‘ طلوع ہونے والا ہے، پیر کو وہ بچہ پیدا ہوگا، پیر کو ہی وہ مبعوث ہوگا، اور (اسی دن) پیر کو ہی وفات پائے گا۔ اے عبدالمطلب! منے کا نام تو بتائو! عبدالمطلب: (اس نومولود کا نام بتاتے ہوئے راہب کے چہرے کے تاثرات پڑھنے لگا اور کہا:) محمدﷺ! راہب: مجھے بھی پسند ہے کہ اس کا نام یہی ہو، (کتبِ سماویہ میں بھی) اس کی پہچان یہ ہے کہ وہ (محمدﷺ) ستارہ آج (گزشتہ) رات طلوع ہو اور اس کا نام محمد (ﷺ) ہو۔ (یہ سب کچھ آسمانی کتابوں میں لکھا ہے) اس لیے میں منتظر تھا کہ ایسا ہونے والا ہے۔(۱) عبدالمطلب یہ خبر سن کر شاداں و فرحاں شہر میں واپس آ گیا۔ ------------------------------- (۱) المواھب اللدنیہ: ۱/۸۷، زرقانی: ۱/۲۵۲، تاریخ الخمیس: ۱/۱۹۷، سبل الہدیٰ: ۱/۳۴۰، سیرۃ ابن کثیر: ۱/۲۲۲، امتاع الاسماع: ۳/۳۸۱