حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سامنے اللہ کا گھر نظر آتا تھا۔ حضرت نبی محترمﷺ کی بچپن میں بیت اللہ سے مناسبت کا تذکرہ پیچھے لکھا جا چکا ہے اور ’’دارالندوہ‘‘ میں دنیاوی معاملات کی محافل میں شرکت کا تذکرہ گزشتہ سطور میں کیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس شریعت نے آپﷺ کے ذریعے اس دنیا میں نافذ ہونا تھا، اس کی بنیاد آپﷺ کی معصومانہ ادائوں کے ساتھ بایں معنی رکھ دی گئی تھی کہ آپﷺ اس وقت کے دینی مرکز (بیت اللہ ) سے بھی منسلک تھے اور قومی و ملی مرکز’’ دارالنّدوہ‘‘ سے بھی واقف تھے۔ آپﷺ اس سلسلے کے ساتھ چھ سال کی عمر سے چالیس سال تک وابستہ رہے۔ ان چونتیس سالوں میں آپﷺ نے دین و دنیا کے اجتماعی امور کا بغور مطالعہ کیا۔(۱) عبدالمطلب نے اپنے بیٹے زبیر کو اسی ’’دارالندوہ ‘‘میں امورِ بیت اللہ کا متولی بنایا۔ یہیں پر ابوطالب کو زبیر نے اور عباس رضی اللہ عنہ کو ابوطالب نے سب کے سامنے یہ ذمہ داری دی اور کعبۃ اللہ میں کتبہ لکھوا کر لگوایا۔ اس قسم کے تمام امور کے لیے یہ حضرات بیت اللہ میں ہوتے یا ’’دارالندوہ‘‘ میں جاتے تو (اپنے مرحوم بھائی عبد اللہ کی یادگار) حضرت محمدﷺ کو ساتھ رکھتے تھے۔ جب نبی علیہ السلام جوان ہوئے تو ان ایام میں اس دارالمشورہ اور قومی بیٹھک کے نگران آپﷺ کے دوست اور پھوپھی زاد حضرت حکیم رضی اللہ عنہ بن حزام تھے۔ اس لیے جب قبائل حضورﷺ سے فیصلے کروانے کے لیے آتے تھے تو ممکن ہے یہاں آپﷺ نے بھی کچھ فیصلے کیے یا قومی امور میں رائے دی ہوگی۔حکومتِ علیا کے راستے: اجتماعی کاموں میں آپﷺ کے چچا آپﷺ کو ساتھ رکھتے تھے اور جب نبی علیہ السلام نے مکہ میں ظلم کے خلاف انجمن سازی میں حصہ لیا۔ اس وقت زبیر بن عبدالمطلب آپﷺ کے ساتھ تھے۔(۲) ---------------- (۱) دارالندوہ کی ان معلومات کے لیے دیکھئے: السیرۃ لابن کثیر: ۱/۹۷ (۲) بہجۃ المحافل: ۱/۴۷