حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
نومولود بہت ہی خوبصورت، ایسا ماہ جبیں کہ چندے آفتاب و چندے ماہتاب، ناف بریدہ اور ختنہ شدہ۔(۱) سُبْحَانَ اللّٰہ مَا اَجْمَلَکَ مَا اَحْسَنَکَ!کعبہ میں تشریف آوری حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خسرِ محترم کو خبر کی کہ وہ آ کر اپنے پوتے کو دیکھ لیں ۔ انہوں نے بھی دیکھا، خوشی سے نہال ہو گئے، پوتا اور بہت ہی کامل اور مکمل صاحبِ حسن و جمال اور مرحوم بیٹے کی نشانی۔ گود میں لیا، منہ، سر چوما اور کعبہ لے گئے تاکہ نومولود کو طواف کروائیں اور سب سے پہلے درگاہِ الٰہ کی حاضری نصیب ہو۔(۲) اللہ نے آپﷺ کو جن مقاصدِ عالیہ کے لیے دنیا میں مبعوث فرمایا ان میں ایک بیتُ اللہ (کی آبادکاری) اس میں تلاوتِ آیات، علم و حکمت کی نشر و اشاعت اور لوگوں کا تزکیۂ نفس اور پھر دنیا میں ایسے مراکز کا قیام جہاں سے دین پھیلے۔(۳) دورانِ طواف عبدالمطلب کو یمنی عالم کی بات یاد آئی کہ’دوعبدِمنافوں ‘ کی اولاد سے نبوت اور سلطنت کا اجتماع ممکن ہے(۴) وہ شکر کر رہے تھے اور پراُمید تھے کہ ان کی گود میں موجود نومولودِ مسعود ہی وہ بچہ ہے جسے یہ نعمتیں (بادشاہت اور نبوت) مقدر میں ملیں گی، وہ خوشی خوشی بچے کو ماں کے پاس لے آئے، آمنہ و عبدالمطلب کو وہ سرورِ قلب ملا گویا انہیں دنیا بھر کی نعمتیں مل گئیں ، لیکن دونوں کا ارمان ہے تو ایک، دل میں ٹیس، اُٹھتی ہے تو ایک، یاد ستاتی ہے تو ایک، کبھی آنسو رلاتی ہے تو وہ ایک ہی بات: آج عبد اللہ بھی اپنے نورِ نظر کو دیکھتے!حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا اور ابولہب: بہت جلد یہ خبر ابولہب کو پہنچی، اسے جب باندی ثویبہ رضی اللہ عنہا نے مبارک باد دی اور ------------------------------------ (۱) تاریخ الخمیس: ۱/۲۱۹ (۲) سیرۃ ابن کثیر: ۱/۲۰۸ (۳) سورۃ البقرہ آیت نمبر ۱۲۹ کا مفہوم (۴) الروض الانف: ۲/۸۹