حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
باب: ۵ مدینہ کی باتیں ،مکہ کی یادیں (آمنہ، اُمّ ایمنؓ اور عبدالمطلب کے ساتھ) اس باب میں حرمین کے ایامِ فرحت کا دل نشیں تذکرہ ہے اور اس افسردہ دن کا ذکر بھی جسے یاد کر کے حضورﷺ کی آنکھیں نم ہو جاتی تھیں ۔ مکہ کے یادگار شب و روز دادا کے ساتھ گزرے ایام اور وہ دن جب حضورﷺ عبدالمطلب کی چارپائی کے ساتھ آنسو بہاتے جا رہے تھے خاندانِ بنو ہاشم اور حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا کی محبت و رفاقتِ رسولﷺ کی ایمان افزا یادیں ۔حضرت محمدﷺ اور اُمّ محمد(ﷺ) مکہ میں : حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی قسمت میں جتنی خدمت لکھی تھی اس نے حق ادا کیا۔ ممکن ہے کہ اسی شرفِ باریابی نے انہیں دولتِ ایمان کی مستحق بنایا جو انہیں طفولیتِ رسولﷺ میں نصیب ہوئی،حضورﷺکی بنو سعد میں موجودگی کے دنوں میں حضرت آمنہ نے مکہ کی سرزمین پراپنے بچے کی آمد کے انتظار کے یہ شب و روز کیسے گزارے؟ پیارے محمدﷺ اور اس کے ساتھ مرحوم شوہر عبد اللہ کی یادوں اور سات سالہ بیوگی کا زمانہ انہوں نے کس طرح گزارا؟ اللہ بہتر جانتا ہے، ان کی شرافت و نجابت، شوہر اور بچوں سے قریشی عورتوں کی مثالی محبت سے یہ سمجھنا ہر ذی شعور کے لیے کافی ہے کہ امّ ِمحمد(ﷺ) کے لیے دنیا میں اب بس حضرت محمدﷺ، ان کی دل آویز مسکراہٹوں ، میٹھی میٹھی باتوں اور صحنِ خانہ میں چلتے پھرتے، کھیلتے، کودتے محمدﷺ بن عبد اللہ کی خوش کن عادات و اطوار سے ہی روشنی تھی، وہ انہیں چوم کر خاوند کے غم کو ہلکا کر لیتی، وہ ایک بڑے جاں گسل غم اور ایک لامحدود خوشی میں زندگی کے باقی ایام گزار رہی تھیں ۔ غم اس کا کہ نیک بخت اور جواں سال شوہر پردیس میں پیوندِ زمیں ہو گیا تھا اور خوشی یہ کہ ان کے گھر میں حضرت محمدﷺ جیسے عظیم القدر، سعید الفطرت اور خوش خصال و صاحبِ جمال و کمال بیٹے نے قدم رکھے تھے۔ حضرت آمنہ کے میکے اور سیدنا محمدﷺ کے ننہیال یثرب( مدینے) میں تھے، اس شہر سے جدا ہوئے عرصہ ہی ہو چلا تھا (شادی کے بعد ان سات سالوں میں ان کا مدینے جانے کا کوئی ذکر نہیں ملتا) ان کا دل مدینے کے لیے بے تاب ہوا اور حکمتِ الٰہی کا تقاضا بھی تھا کہ محمد کریمﷺ اپنے اس ’’دارالہجرت‘‘ کو ایک نظر دیکھ لیں ، جہاں سے اسلام کی نشاۃِ ثانیہ کا آغاز ہونے میں کچھ زیادہ عرصہ باقی نہیں ہے۔ اس لیے حضرت آمنہ نے یثرب( مدینہ) جانے کے لیے عبدالمطلب سے اجازت طلب مشورہ لیا تو