حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
عرضِ مؤلّف حمد ہے اس خالق و مالک ( اللہ ) کے لیے جس نے پہلا انسان پہلا نبی بنایا اور درود و سلام حضرت محمدِ مصطفیﷺ پر جن کے نقشِ قدم میں کامیابیوں کی ضمانت ہے۔ بلاشبہ وہ بڑی شان والے رہبر و راہنما تھے، اور رہیں گے۔ دنیا میں لاتعداد لوگ ایسے گزرے جن کو لوگ کامیاب انسان تصور کرتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ ان کا بچپن، لڑکپن اور جوانی بھی حال کی طرح روشن ہو، صرف حضرت نبی اکرمﷺ کی ذاتِ والا صفات وہ ہے جن کے یومِ ولادت سے اعلانِ نبوت تک کے جملہ لمحاتِ زندگی بھی اسی طرح شاندار، بے داغ اور منور ہیں جس طرح اظہارِ نبوت کے بعد کے ایام خوبصورت و خوب سیرت ہیں ۔ زیرِ نظر کتاب جنابِ رسالت مآبﷺ کے بچپن تا بلوغت کے سنہری حالات و واقعات اور ایمان افزاء افعال و اقوال پر مشتمل ہے۔تحریر کے دوران چند امور کا لحاظ رکھا گیا: 1 سب مضامین اصل عربی کتابوں سے لیے گئے اور ان کتابوں کے نام، جلد اور صفحہ نمبر کا خاص اہتمام کیا گیا (مراجع میں کتابوں کا تعارف ہے) 2 کتاب کا اسلوب سیرت نگاری کا ہے، نہ یہ تاریخ نویسی ہے اور نہ حدیثِ طیبہ کا مجموعہ ہے۔ اس لیے روایات پر جرح و تعدیل نہیں کی گئی۔ البتہ اس امر کو سامنے رکھا ہے کہ کوئی بات خلافِ شرع اور سیرت النبیﷺ کے منافی نہ ہو۔ 3 معجزات (ارہاصات) میں ہمیشہ سے کلام جاری ہے تاہم اس کتاب میں وہ واقعات ہیں جن کی نظیریں حضورﷺ کے ان معجزات میں بھی ملتی ہیں جو اعلانِ نبوت کے بعد ظاہر ہوئے، اس سلسلے میں معروف عربی ادیب، سیرت نگار و مفکر ملتِ اسلامیہ علامہ رشید رضا رحمہ اللہ کے اس ارشاد کو بھی نہ بھولنا چاہیے۔ فرماتے ہیں : اعلانِ نبوت سے پہلے کے معجزات (ارہاصات) اور خوارقِ عادت واقعات کو تعجب خیز نہیں قرار دینا چاہیے اور بہت سی ایسی روایات کا انکار نہیں کرنا چاہیے جو نبی علیہ السلام کے بچپن اور جوانی کے مافوق العادت حالات کی خبر دیتی ہیں ۔ ان کے راوی حضورﷺ کے معاصرین صحابہؓ ہیں یا ان کو کبار مورخین نے نقل کیا ہے۔ جب ہم مانتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ماں کی گود میں بات کی، حضرت مریم[ کو بے موسم پھل ملتے تھے تو ہمیں حضورﷺ کے (ارہاصات) اعلان اسلام کے پہلے والے معجزات و کمالاتِ نبویہ کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔ جبکہ ہم بعثت کے بعد ان سے ملتے جلتے واقعات کو مانتے ہیں ۔(۱) --------------------------- (۱) سیدنا محمدﷺ: ج ۱ / ۳۰ تا ۴۰