حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
انہوں نے بخوشی اجازت دے دی (بعض مؤرخین نے لکھا ہے حضرت آمنہ کا مدینہ طیبہ جانے کا ایک مقصد شوہر کی قبر کی زیارت بھی تھا۔(۱)مکہ کے صبح و شام اور مدینہ روانگی: ادھر مکہ میں یہ منظر تھا کہ ان کے سوہنے محمدﷺ کو کبھی دادا جی انگلی پکڑے ’’دارالندوہ‘‘ کی طرف گامزن ہیں اور کبھی زبیر، ابوطالب اور دیگر چچے انہیں صحنِ کعبہ میں عبدالمطلب کے پاس لیے بیٹھے ہیں ۔ کہیں اُمّ ِایمن بلائیں لیتی نظر آتی ہیں تو کہیں پھوپھیاں لیے پھرتی ہیں ۔ جس طرح آج پوری دنیا محمدﷺ محمدﷺ پکارتی ہے اس طرح بنوہاشم کا بچہ بچہ محمدﷺ محمدﷺ کی صدائیں لگاتا تھا۔ کوئی بھی نہ چاہتا تھا کہ پیارے محمدﷺ کو یتیمی کا احساس ہو، حضورﷺ مسکراتے تو سب کے چہرے کھل جاتے، حضورﷺ کبھی روتے تو سب کی فرحتوں پہ اوس پڑ جاتی۔ ان چاہتوں اور محبتوں کے باوجود ایک فطری خیال آتا کہ سب بچوں کے تو ابو ہیں اور میرے ابو نہیں ہیں ۔ اس تصور سے آپﷺ کسی گہری سوچ میں بیٹھے ہوتے تو ماں ان سے بنوسعد کی بکریوں ، چراگاہ اور سبزہ زار کے ساتھ شیما، انیسہ اور ضمرہ کے متعلق سوالات کرتیں اور --------------------- (۱) تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۹