حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
(۲) غنم پروری اور تجارت کی حکمتوں کے لیے دیکھئے ’’فجر ہونے تک‘‘ اس حکمت کے تحت بچپن میں تجارت کے ساتھ غیرمعمولی شغل نے آپﷺ کو بہت جلد گلہ بانی سے مقامی خرید و فروخت اور پھر دیگر شہروں اور ملکوں میں تجارت کا رستہ دکھایا اور آپﷺ جوانی میں ایک کامیاب، امانت دار اور سچے تاجر کے طور پر اُبھرے۔(۱)اقوامِ عالم تک پہنچنے کا راستہ: یہاں چند امور زیرِ غور ہیں : اس پیشے سے محبت اس وجہ سے نہیں تھی کہ آپﷺ کے آبائو اجداد اس سے وابستہ تھے۔ عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب ولید بن مغیرہ، ابوبکر رضی اللہ عنہ یمن اور شام سے اشیاء خریدتے، فارس کا سامان رومان کی جانب لے جاتے۔ نہ اس لیے کہ خاندانی بزرگوں نے دوسرے ملکوں میں جا کر اہلِ مکہ کے لیے امان نامے لکھوائے تاکہ ان ممالک کی حدود میں مال لے جانے اور لانے والے محفوظ رہیں ۔(۲) اور نہ اس لیے کہ یہاں سب سے بڑا تجارتی بازار المجَنَّۃ یا (’’عُکاظ‘‘ بڑا تجارتی میلہ) لگتا تھا، یہاں ذوالمجاز وغیرہ بازار بھی لگتے تھے۔ ادھر سوق دومتہ الجندل، سوقِ ہجر، سوقِ عمان، سوق المشقر، سوق عدن ابیض، سوق صنعاء، سوق حباشہ، سوقِ صحار، سوق بدر، سوق بنی قینقاع، سوق الشحر، سوق عشر نامی دس عارضی منڈیاں بھی مختلف موسموں اور مختلف مقاماتِ عرب میں قائم ہوتی تھیں ۔ ایک تاریخی روایت میں تیرہ بازاروں کا ذکر ملتا ہے، ان میں سے ------------------------------------ (۱) البدایہ والنہایہ ۳/۴۴۲ (۲) لسیرۃ النبویۃ لابن کثیر: ۱/۱۸۶، تاج العروس ۲۳/۳۱