حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
میں نہیں کھڑا ہوتا، نہ شور کرتا ہے اور نہ زور سے ہنستا ہے۔ بس مسکراتا ہے(۱) اس بیان کے بعض حصوں کی تصدیق اس کتاب کے اندر موجود بعض واقعات سے ہوتی ہے۔حسنِ معاشرت و صلہ رحمی: ایک ایسی عظیم شخصیت اور اقوامِ عالم کے راہنما ہی سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ اس کا بچپن اور جوانی اپنوں میں گز رے۔ وہ کسی کی سننے اور کسی کو اپنی بات سنوانے اور منوانے کا فن جانتا ہو۔ وہ ایسے لوگوں کے ساتھ بھی رہنا جانتا ہو جو معروف معنٰی میں اپنے نہیں ہیں ، صلہ رحمی کے فوائد اور قطع رحمی کے نقصانات سے واقف ہو، اسی صلاحیت سے انسان آپس میں جڑ سکتے ہیں اور ترقی کی راہوں پہ چل سکتے ہیں ۔ ہمارے حضرت محمد مصطفیﷺ ہی وہ رہبرِ کامل ہیں جو اس فن میں یکتا تھے، آپﷺ نے اپنے اُمتیوں کو بھی اسی کی ترغیب دی اور تاثر دیا کہ سب کے ساتھ رہنا اور سب کو ساتھ لے کے چلنا آپﷺ کے اُمتی کی اساسی عادت ہونی چاہیے۔ آپﷺ کو ابتداء عمری سے ہی پورے خاندان کے ساتھ مل جل کر رہنے کی تربیت دی گئی۔ ورودِ مسعود کے ساتھ ہی حضورﷺ نے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی جس کوٹھڑی کو شرفِ نزول بخشا، وہاں ان کے دیگر بچے، عبد اللہ ، ضمرہ، انیسہ اور شیما رضی اللہ عنہا وغیرہ رہتے تھے۔ اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا کے بھی بچے تھے۔ پھر ابوطالب، حضرت عباس رضی اللہ عنہما اور عبدالمطلب کے گھروں میں بچوں ، چچائوں ، پھوپھیوں اور اڑوس پڑوس کے گھروں کے افراد میں ملے جلے رہے۔ یہیں سے آپﷺ نے لوگوں کو خاندانی اجتماعیت کا درس دینا شروع کیا اور دنیا سے پردہ کرنے تک لاکھوں انسانوں کو اسی رستے پہ لگایا۔ جب آپﷺ کو نبوت ملنے والی تھی تو کچھ عرصہ پہلے ہی انہوں نے کہا: جن میں آپﷺ رہے تھے کہ پورے عرب میں حضرتِ محمدﷺ جیسا نہ کوئی مل جل کر رہنے کا ہنر جانتا ------------------------------ (۱) سیّدنا محمدﷺ: ۱/۳۶