حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
حضرت نبی علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے جن قوائے جسمانیہ سے نوازا تھا، تمام ذی عقل لوگوں کی رائے میں اسے غیر معمولی نشوونما شمار کیا گیا۔ اکثر مؤرخین کا اتفاق ہے کہ جس وقت حضرت عبدالمطلب نے اس دنیا کو چھوڑا، اس وقت حضور اکرمﷺ کی عمر مبارک آٹھ سال تھی۔ اس عمر میں آپﷺ کی صحت اور قد بالغ لڑکوں کے برابر تھے، حضرت رقیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ دُعائے استسقاء کے وقت وَھُوَ یَوْمَءذٍ غُلَامٌقَدْ اَیْفَعَ أَوْکرب(۱) حضورﷺاس وقت جوانی کے قریب تھے یا جوان ہو چکے تھے اور جب دادا عبدالمطلب کا وقتِ وفات قریب ہوا تو انھوں نے اپنی وصیت میں ابوطالب کو یوں مخاطب کیا: اُوْصِیْکَ یَا عَبْد مناف بعدی بِمَوحدٍ بَعْد اَبِیْہِ فرد اے ابو طالب (عبد مناف) میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ میرے بعد اس نوجوان کے ساتھ (اچھا سلوک کرنا)(۲) ابن قیم رحمہ اللہ نے عبدالمطلب کی دنیا سے رُخصتی کے وقت حضورﷺ کی عمر آٹھ، چھ اور دس سال کے مختلف اقوال لکھے ہیں ۔(۳)کھیل، تیراکی اور سواری: جب نبی علیہ السلام چھ سال کی عمر میں مدینہ تشریف لے گئے، وہاں بچے آپﷺ کی ذات میں غیرمعمولی دلچسپی لیتے، یہاں آپﷺ کے ماموئوں کی اولاد بھی تھی جن کو اپنے مکی بھائی سے بے پناہ محبت ہو گئی تھی۔ کبھی کبھی سیّد دو عالمﷺ مدینہ میں گزرے بچپن کے ان پُربہار دنوں کو یاد کیا کرتے اور آپﷺ کے جانثار یہ باتیں سن کر بہت محظوظ ہوتے تھے۔ ایک دن آپﷺ مدینہ طیبہ میں اپنے گھر سے نکلے، صحابہ رحمہم اللہ بھی آپﷺ کے ساتھ تھے، آپﷺ ایک مکان کے پاس پہنچے تو فرمایا: اس جگہ میری امی ------------------------ (۱) سبل الہدیٰ: ۲/۱۳۱ (۲) دلائل النبوۃ: ۲/۲۲ (۳) زاد المعاد: ۱/۷۵