حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اس درخت اور اس کے ماحول میں کچھ دیر گزاری تو عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا۔ چنانچہ اسی چھائوں میں بفضلہ تعالیٰ عصر ادا کرنے کی توفیق ہوئی۔ نماز اور دعا کے بعد ہم دوبارہ ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر عمان واپس آئے۔(۱)اہل مکہ میں نبوت کی پہچان اس سفر میں اہلِ مکہ مزید جان گئے کہ آپﷺ اللہ کے نبیﷺ ہیں ۔ انہوں نے بحیرا کی اس مجلس میں ایک اور واقعہ یہ دیکھا، راہب نے حضورﷺ سے مخاطب ہو کر کہا: راہب: اے لڑکے! میں تم سے لات (ومنات اور) عزیٰ (بڑے بڑے بتوں ) کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں ۔ اس وقت قافلے والوں نے سمجھا کہ آپﷺ یہ قسم کھا لیں گے۔ کیونکہ وہ اسے معیوب نہ سمجھتے تھے۔ حضرت محمدﷺ: میں لات و عزیٰ سے شدید بغض رکھتا ہوں ، ان کی قسم کے ساتھ آپ مجھ سے کوئی سوال نہ کریں اور جو چاہیں پوچھیں (جواب ملے گا!) کچھ سوالات اس نے مزید تشفی کے لیے کیے اور حضورﷺ کے خاتم النبیین(ﷺ) اور رحمۃ للعالمینﷺ ہونے کی تصدیق کر دی۔(۲) ----------------------------- (۱) بشکریہ: اصلاح، کراچی (۲) الطبقات الکبریٰ: ۱/۱۲۳، عیون الاثر: ۱/۵۳، الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۴۳، تاریخ الخمیس: ۱/۲۵۸، الوفا : ۱/۱۰۰