حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کے چند مرد اور عورتیں بادشاہی کریں گے۔ (اس کے آخری الفاظ یہ تھے) جو شے ہونے (حکومتِ اسلامیہ آنے)والی ہے ،وہ گویا آ ہی گئی (اس نے یہ کہا اور مر گیا) چنانچہ خواب کی تعبیر ہو چکی کہ چودہ کنگرے گرنے کا مطلب یہ ہے کہ اب چودہ بار بادشاہت بدلے گی (بظاہر محسوس ہو رہا تھا کہ اس بڑی تبدیلی کے لیے کئی سو سال درکار ہیں ، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ نبی علیہ السلام کی ولادت کو ستر سال نہ ہونے پائے تھے کہ سلطنتِ کسریٰ حضرت محمدﷺ کے غلاموں کے ہاتھوں میں تھی۔(۱)اعمال و اخلاقِ حبیبﷺ کا تکوینی اعلان ایامِ طفولیت کے اعمال و اخلاق اور عادات کو بنظرِ غائر دیکھا جائے تو کئی واقعات اس طرح کے ملتے ہیں کہ آپﷺ نے جوانی اور پھر اظہارِ نبوت کے بعد جو قومی و اصلاحی امور سرانجام دینے تھے، وہ آپﷺ نے ابتدائے عمر میں شروع کر دیے تھے۔ یہاں بطورِ مثال صرف ایک واقعہ لکھا جاتا ہے۔ آپﷺ کی دایہ محترمہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا -------------------------------------- (۱) عیون الاثر میں ابن سید الناس نے طویل سند کے ساتھ اس واقعہ کو باوثوق قرار دیا۔ سیرۃ المصطفیٰﷺ میں محدثانہ بحث کی گئی ہے جس میں مختلف طرق سے اس واقعہ کو مستند قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ امتاع الاسماع: ۴/۶۰، سبل الہدیٰ: ۱/۳۵۴ ، دلائل النبوۃ الاصفہانی: ۱/۱۳۴، الاکتفاء: ۱/۹۰، السیرۃ النبویہ لابن کثیر:ا /۲۱۵، حدائق الانوار: ۱/۹۹، السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ: ۱/۲۱۵ میں بھی یہ واقعہ موجود ہے